سنن النسائی - جنگ کے متعلق احادیث مبارکہ - حدیث نمبر 4029
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ مَوْلَى أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَفَرًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً،‏‏‏‏ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ وَسَقِمَتْ أَجْسَامُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَلَا تَخْرُجُونَ مَعَ رَاعِينَا فِي إِبِلِهِ فَتُصِيبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَصَحُّوا،‏‏‏‏ فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ فَأَخَذُوهُمْ،‏‏‏‏ فَأُتِيَ بِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ،‏‏‏‏ وَأَرْجُلَهُمْ،‏‏‏‏ وَسَمَّرَ أَعْيُنَهُمْ،‏‏‏‏ وَنَبَذَهُمْ فِي الشَّمْسِ حَتَّى مَاتُوا.
اس آیت کریمہ کی تفسیر وہ آیت ہے"انما جزاء الذین یحاربون اللہ۔ الآیہ یعنی ان لوگوں کی سزا جو کہ اللہ اور رسول سے لڑتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں فساد برپا کریں وہ (سزا) یہ ہے کہ وہ لوگ قتل کیے جائیں یا ان کو سولی دے دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالیں جائیں یا وہ لوگ ملک بدر کردیئے جائیں اور یہ آیت کریمہ کن لوگوں سے متعلق نازل ہوئی ہے یہ ان کا بیان ہے
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمی نبی اکرم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، بیمار پڑگئے، انہوں نے اس کی شکایت رسول اللہ سے کی۔ آپ نے فرمایا: کیا تم ہمارے چرواہوں کے ساتھ اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب پیو گے؟ وہ بولے: کیوں نہیں، چناچہ وہ نکلے اور انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا ٢ ؎، تو اچھے ہوگئے، اب انہوں نے رسول اللہ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا، آپ نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، جنہوں نے انہیں گرفتار کرلیا، جب انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور قبیلہ عرینہ کے مجرمین کے پاؤں کاٹ دئیے، ان کی آنکھیں (گرم سلائی سے) پھوڑ دیں اور انہیں دھوپ میں ڈال دیا گیا یہاں تک کہ وہ مرگئے ٣ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ٦٦ (٢٣٣)، الجہاد ١٥٢ (٣٠١٨)، صحیح مسلم/القسامة ٢ (١٦٧١)، سنن ابی داود/الحدود ٣ (٤٣٦٤)، سنن الترمذی/الطہارة ٥٥ (٧٢)، (تحفة الأشراف: ٩٤٥)، مسند احمد (٣/١٦١، ١٨٦، ١٩٨)، ویأتي فیما یلي: ٤٠٣٠- ٤٠٤٠ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس آیت کے سبب نزول کے سلسلہ میں علماء کا اختلاف ہے، جمہور کا کہنا ہے کہ اس کا نزول قبیلہ عرنین کے مجرمین کے بارے میں ہوا ہے جب کہ مالک، شافعی، ابوثور اور اصحاب رأے کا کہنا ہے کہ اس کے نزول کا تعلق مسلمانوں میں سے ہر اس شخص سے ہے جو رہزنی اور زمین میں فساد برپا کرے، امام بخاری اور امام نسائی جمہور کے موافق ہیں۔ ٢ ؎: جمہور علماء محدثین کے نزدیک جن جانوروں کا گوشت حلال ہے ان کا پیشاب پائخانہ پاک ہے، اور بوقت ضرورت ان کے پیشاب سے علاج جائز ہے۔ جیسا کہ آپ ﷺ نے ان کو حکم دیا۔ ٣ ؎: ان لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کے ساتھ جس طرح کیا تھا اسی طرح آپ نے ان کے ساتھ قصاص کے طور پر کیا، یا یہ لوگ زمین میں فساد برپا کرنے والے باغی تھے اس لیے ان کے ساتھ ایسا کیا، جمہور کے مطابق اگر اس طرح کے لوگ مسلمان ہوں تو جن ہوں نے قتل کیا ان کو قتل کیا جائے گا، اور جنہوں نے صرف مال لیا ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے جائیں گے، اور جنہوں نے نہ قتل کیا اور نہ ہی مال لیا بلکہ صرف ہنگامہ مچایا تو ایسے لوگوں کو اس جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ قید کردیا جائے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4024
Anas bin Malik (RA) narrated that: A group of eighty people from Ukl came to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم), but the climate of Al-Madinah did not suit them and they fell sick. They complained about that to the Messenger of Allah(صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: "Why dont you go out with our herdsmen and drink the milk and urine of the camels?" They said: "Yes (we will do that)." They went out and drank some of the (camels) milk and urine, and they recovered. Then they killed the herdsman of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), so he sent (men after them) and they caught them and brought them back. He had their hands and feet cut off and branded their eyes, and left them in the sun to die.
Top