مسند امام احمد - حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19087
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بِشْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَيَزِيدُ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَمَرَ عَتَّابَ بْنَ أَسِيدٍ أَنْ يَخْرُصَ الْعِنَبَ، ‏‏‏‏‏‏فَتُؤَدَّى زَكَاتُهُ زَبِيبًا كَمَا تُؤَدَّى زَكَاةُ النَّخْلِ تَمْرًا.
صدقہ خیرات میں دیا ہوا مال کا دوبارہ خریدنا کیسا ہے؟
تابعی سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے عتاب بن اسید کو (درخت پر لگے) انگور کا تخمینہ لگانے کا حکم دیا تاکہ اس کی زکاۃ کشمش سے ادا کی جاسکے، جیسے درخت پر لگی کھجوروں کی زکاۃ پکی کھجور سے ادا کی جاتی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الزکاة ١٣ (١٦٠٣)، سنن الترمذی/الزکاة ١٧ (٦٤٤)، سنن ابن ماجہ/١٨ (١٨١٩)، (تحفة الأشراف: ٩٧٤٨) (حسن الإسناد) (حدیث کی سند میں ارسال ہے، اور یہ سعید بن مسیب کی مرسل ہے، اور یہ بات معلوم ہے کہ سب سے صحیح مراسیل سعید بن مسیب ہی کی ہیں )
وضاحت: ١ ؎: بظاہر اس حدیث کا تعلق اس کے باب صدقہ خریدنے کا بیان سے نظر نہیں آتا، ممکن ہے کہ مؤلف کی مراد یہ ہو کہ جب درخت پر لگے پھل کا تخمینہ لگا کر مالک کے گھر میں موجود کھجور سے اس کی زکاۃ لے لی گئی تو گویا یہ بیع ہوگئی، اور تب عمر رضی الله عنہ کے واقعہ میں ممانعت تنزیہ پہ محمول کی جائے گی، واللہ اعلم۔
قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد مرسل
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 2618
Top