مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1842
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ مَعْمَرٌ،‏‏‏‏ وَيُونُسُ،‏‏‏‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا بَكْرٍ أَقْبَلَ عَلَى فَرَسٍ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنُحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُكَلِّمِ النَّاسَ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى بِبُرْدٍ حِبَرَةٍفَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ فَبَكَىثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ بِأَبِي أَنْتَ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكَ فَقَدْ مِتَّهَا.
میت کو بوسہ دینے سے متعلق
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ نے مجھے خبر دی ہے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے انہیں بتایا ہے کہ ابوبکر سُنح میں واقع اپنے مکان سے ایک گھوڑے پر آئے، اور اتر کر (سیدھے) مسجد میں گئے، لوگوں سے کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ عائشہ ؓ کے پاس (ان کے حجرے میں) آئے، رسول اللہ کو دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا تو انہوں نے آپ کا چہرہ مبارک کھولا، پھر وہ آپ پر جھکے اور آپ کا بوسہ لیا، اور رو پڑے، پھر کہا: میرے باپ آپ پر فدا ہوں، اللہ کی قسم! اللہ کبھی آپ پر دو موتیں اکٹھی نہیں کرے گا، رہی یہ موت جو اللہ تعالیٰ نے آپ پر لکھ دی تھی تو یہ ہوچکی ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ٣ (١٢٤١)، والمغازي ٨٣ (٤٤٥٢)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ٦٥ (١٦٢٧) مطولاً، (تحفة الأشراف: ٦٦٣٢)، مسند احمد ٦/١١٧ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سُنح یہ عوالی مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے جہاں نبی حارث بن خزرج کے لوگ رہتے تھے، ابوبکر رضی الله عنہ نے انہیں میں شادی کی تھی، اور یہ رہائش گاہ ان کی اہلیہ کی تھی، رسول اللہ ﷺ نے انہیں وہاں جانے کی اجازت دی تھی۔ ٢ ؎: ابوبکر رضی الله عنہ نے یہ جملہ عمر رضی الله عنہ کی تردید میں کہا تھا جو کہہ رہے تھے کہ آپ پھر دنیا میں واپس آئیں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 1841
Top