صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 6875
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا دَاوُدُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ارْتَدَّ وَلَحِقَ بِالشِّرْكِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَنَدَّمَ،‏‏‏‏ فَأَرْسَلَ إِلَى قَوْمِهِ سَلُوا لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَجَاءَ قَوْمُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّ فُلَانًا قَدْ نَدِمَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ أَمَرَنَا أَنْ نَسْأَلَكَ هَلْ لَهُ مِنْ تَوْبَةٍ ؟ فَنَزَلَتْ:‏‏‏‏ كَيْفَ يَهْدِي اللَّهُ قَوْمًا كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ إِلَى قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة آل عمران آية 86 - 89،‏‏‏‏ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَأَسْلَمَ.
مرتد کی توبہ اور اس کے دوبارہ اسلام قبول کرنے سے متعلق
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص اسلام لایا پھر وہ مرتد ہوگیا اور مشرکین سے جا ملا۔ اس کے بعد شرمندہ ہوا تو اپنے قبیلہ کو کہلا بھیجا کہ میرے سلسلے میں رسول اللہ سے پوچھو: کیا میرے لیے توبہ ہے؟ اس کے قبیلہ کے لوگ رسول اللہ کے پاس آئے اور بولے: فلاں شخص (اپنے کئے پر) شرمندہ ہے اور اس نے ہم سے کہا ہے کہ ہم آپ سے پوچھیں: کیا اس کی توبہ ہوسکتی ہے؟ اس وقت یہ آیت اتری: كيف يهدي اللہ قوما کفروا بعد إيمانهم سے غفور رحيم تک اللہ اس قوم کو کیوں کر ہدایت دے گا جو ایمان لانے اور نبی اکرم کی حقانیت کی گواہی دینے اور اپنے پاس روشن دلیلیں آجانے کے بعد کافر ہوئی، اللہ تعالیٰ ایسے بےانصاف لوگوں کو راہ راست پر نہیں لاتا، ان کی تو یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کے تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، جس میں یہ ہمیشہ پڑے رہیں گے، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی، مگر وہ لوگ جن ہوں نے اس سے توبہ کرلی اور نیک ہوگئے، پس بیشک اللہ غفور رحیم ہے (آل عمران: ٨٦-٨٩) تو آپ نے اسے بلا بھیجا اور وہ اسلام لے آیا۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: ١٠٨٤) (صحیح الإسناد )
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 4068
Top