سنن النسائی - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 255
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَالِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْكُرَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَاغْتَسَلَ فَأُتِيَ بِمِنْدِيلٍ فَلَمْ يَمَسَّهُ وَجَعَلَ يَقُولُ بِالْمَاءِ هَكَذَا.
غسل سے فارغ ہونے کے بعد اعضاء کو کپڑے سے نہ خشک کرنا
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے غسل کیا، تو آپ کے لیے تولیہ لایا گیا تو آپ نے اسے نہیں چھوا ١ ؎ اور پانی کو ہاتھ سے پونچھ کر اس طرح جھاڑنے لگے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: ٦٣٥١) (صحیح): یقول المزی: المحفوظ حدیث ابن عباس، عن میمونة (وحدیث میمونة قد تقدم برقم: ٢٤٥ )
وضاحت: ١ ؎: ممکن ہے آپ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو، یا تولیہ صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن پوچھنے کو ناپسند کیا ہو، لہٰذا یہ عائشہ ؓ کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں ہے: كان للنبي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوئ اور معاذ ؓ کی روایت کے بھی منافی نہیں جس میں ہے: رأيت رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں کلام ہے لیکن ایک دوسرے سے تقویت پا رہی ہیں۔ ٢ ؎: اس سے ہاتھ سے پانی پونچھ کر جھاڑنے کا جواز ثابت ہوا، اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ ضعیف ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 254
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet ﷺ performed Ghusl and a cloth was brought to him, but he did not touch it, and he started doing like this with the water. (Sahih)
Top