سنن النسائی - پانیوں کا بیان - حدیث نمبر 329
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابِّ وَالسِّبَاعِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ.
پانی کا ایک اندازہ جو کہ ناپاکی کے گرنے سے ناپاک نہ ہو
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ نے فرمایا: جب پانی دو قلہ ١ ؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کردیتا ہے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٣٣(٦٤، ٦٥)، سنن الترمذی/الطہارة ٥٠(٦٧)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ٧٥(٥١٧، ٥١٨)، مسند احمد ٢/١٢، ٢٣، ٢٦، ٣٨، ٠١٧، سنن الدارمی/الطہارة ٥٥(٧٥٨، ٧٥٩)، (تحفة الأشراف ٧٣٠٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: قلہ کے معنی بڑے گھڑے کے ہیں، اس کی جمع قلال آتی ہے یہاں قلہ ھجر مراد ہے جس میں دو مشکیزہ یا کچھ زیادہ پانی آتا ہے، اس طرح دو قلہ پانچ مشکیزہ پانی ہوگا جو پانچ سو بغدادی رطل کے برابر ہوتا ہے۔ ٢ ؎: یعنی نجاست پڑنے سے نجس نہیں ہوتا کچھ لوگوں نے لم يحمل الخبث کا ترجمہ کیا ہے کہ وہ نجاست کا متحمل نہیں ہوسکتا یعنی نجس ہوجاتا ہے لیکن یہ ترجمہ دو وجہوں سے مردود اور باطل ہے، ایک یہ کہ ابوداؤد کی ایک صحیح روایت میں إذا بلغ الماء قلتين لم ينجس آیا ہے، لہٰذا وہ روایت اسی پر محمول ہوگی اور لم يحمل الخبث کے معنی لم ينجس کے ہوں گے، دوسری یہ کہ قلتین سے نبی اکرم ﷺ نے پانی کی تحدید کی ہے، اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہوجائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آجائیں گے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 328
It was narrated from ‘Ubaidullah bin ‘Abdullah bin ‘Umar that his father said: “The Messenger of Allah ﷺ was asked about water and how some animals and carnivorous beasts might drink from it. He said: ‘If the water is more than two Qullahs, it will not become filthy.” (Sahih)
Top