سنن النسائی - پانیوں کا بیان - حدیث نمبر 327
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قِيلَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَتَتَوَضَّأُ مِنْ بِئْرِ بُضَاعَةَ وَهِيَ بِئْرٌ يُطْرَحُ فِيهَا لُحُومُ الْكِلَابِ وَالْحِيَضُ وَالنَّتَنُ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ الْمَاءُ طَهُورٌ لَا يُنَجِّسُهُ شَيْءٌ.
بیئر بضاء سے متعلق
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم بضاعہ نامی کنویں سے وضو کریں؟ اور حال یہ ہے کہ یہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں تو آپ نے فرمایا: پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطھارة ٣٤ (٦٦، ٦٧)، سنن الترمذی/فیہ ٤٩ (٦٦)، (تحفة الأشراف ٤١٤٤)، مسند احمد ٣/١٦، ٣١، ٨٦ (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی " عبیداللہ " مجہول الحال ہیں) قال إبن حجر: " مستور " من الرابعة ۔
وضاحت: ١ ؎: بئر بضاعہ مدینہ کے ایک کنویں کا نام ہے۔ ٢ ؎: یعنی اس کنویں کے نشیب میں واقع ہونے اور منڈیر نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب اور ہوائیں ان چیزوں کو بہا اور اڑا کر کنویں میں ڈال دیتی تھیں۔ ٣ ؎: الماء طہور میں الف لام عہد کا ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ سائل کے ذہن میں جس کنویں کا پانی ہے وہ نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہوگا، کیونکہ اس کنویں کی چوڑائی چھ ہاتھ تھی، اور اس میں ناف سے اوپر پانی رہتا تھا، اور جب کم ہوتا تو ناف سے نیچے ہوجاتا جیسا کہ امام ابوداؤد (رح) نے اپنی سنن میں اس کا ذکر کیا ہے، مطلب حدیث کا یہ ہے کہ جب پانی کی مقدار زیادہ ہو تو محض نجاست کا گر جانا اسے ناپاک نہیں کرتا، اس کا یہ مطلب نہیں کہ مطلق پانی میں نجاست گرنے سے وہ ناپاک نہیں ہوگا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 326
It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri said: “It was said: ‘Messenger of Allah ﷺ , you perform Wudu from the well of Buda’ah when it is a well into which the bodies of dogs, menstrual rags and garbage are thrown?’ He said: ‘Water is pure and it is not made impure by anything.” (Hasan)
Top