سنن النسائی - - حدیث نمبر 6240
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ وَهَذَا حَدِيثُ قُتَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَوْمٍ عَلَی رُئُوسِ النَّخْلِ فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَائِ فَقَالُوا يُلَقِّحُونَهُ يَجْعَلُونَ الذَّکَرَ فِي الْأُنْثَی فَيَلْقَحُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَظُنُّ يُغْنِي ذَلِکَ شَيْئًا قَالَ فَأُخْبِرُوا بِذَلِکَ فَتَرَکُوهُ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِکَ فَقَالَ إِنْ کَانَ يَنْفَعُهُمْ ذَلِکَ فَلْيَصْنَعُوهُ فَإِنِّي إِنَّمَا ظَنَنْتُ ظَنًّا فَلَا تُؤَاخِذُونِي بِالظَّنِّ وَلَکِنْ إِذَا حَدَّثْتُکُمْ عَنْ اللَّهِ شَيْئًا فَخُذُوا بِهِ فَإِنِّي لَنْ أَکْذِبَ عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ
اس بات کے بیان میں کہ رسول اللہ ﷺ شریعت کا جو حکم بھی فرمائیں اس پر عمل کرنا واجب ہے اور دنیوں معیشت کے بارے میں جو مشورہ یا جو بات اپنی رائے سے فرمائیں اس پر عمل کرنے میں اختیار ہے۔
قتیبہ بن سعید، ثقفی ابوکامل جحدر قتیبہ ابوعوانہ، سماک حضرت موسیٰ بن طلحہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جو کہ کھجور کے درختوں کے پاس تھے آپ ﷺ نے فرمایا یہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا یہ لوگ قلم لگاتے ہیں یعنی نر کو مادہ کے ساتھ ملاتے ہیں تو وہ پھل دار ہوجاتا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے خیال میں اس چیز میں کچھ فائدہ نہیں راوی کہتے ہیں کہ جب اس بات کی خبر ان لوگوں کو ہوئی تو انہوں نے اس طرح کرنا چھوڑ دیا رسول اللہ ﷺ کو اس بارے میں خبر دی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا اگر یہ کام ان کو نفع دیتا ہے تو وہ لوگ یہ کام کریں کیونکہ میرے خیال پر تم مجھے نہ پکڑو لیکن جب میں تم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو تم اس پر عمل کرو کیونکہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں ہوں۔
Musa bin Talha reported: I and Allahs Messenger ﷺ happened to pass by people near the date-palm trees. He (the Holy Prophet) said: What are these people doing? They said: They are grafting, i.e, they combine the male with the female (tree) and thus they yield more fruit. Thereupon Allahs Messenger ﷺ said: I do not find it to be of any use. The people were informed about it and they abandoned this practice. Allahs Messenger ﷺ was later on informed that the yield had dwindled, whereupon he said: If there is any use of it, then they should do it, for it was just a personal opinion of mine, and do not go after my personal opinion; but when I say to you anything on behalf of Allah, then do accept it, for I do not attribute lie to Allah, the Exalted and Glorious.
Top