سنن النسائی - امامت کے متعلق احادیث - حدیث نمبر 4512
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ حَدَّثَنِيعَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ الْجَرْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ كَانَ يَمُرُّ عَلَيْنَا الرُّكْبَانُ فَنَتَعَلَّمُ مِنْهُمُ الْقُرْآنَ فَأَتَى أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا فَجَاءَ أَبِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لِيَؤُمَّكُمْ أَكْثَرُكُمْ قُرْآنًا فَنَظَرُوا فَكُنْتُ أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا فَكُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَأَنَا ابْنُ ثَمَانِ سِنِينَ.
نابالغ لڑکا امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟
عمرو بن سلمہ جرمی ؓ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سے قافلے گزرتے تھے تو ہم ان سے قرآن سیکھتے تھے (جب) میرے والد نبی اکرم کے پاس آئے، تو آپ نے فرمایا: تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو ، تو جب میرے والد لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا ہے: تم میں سے امامت وہ آدمی کرے جسے قرآن زیادہ یاد ہو ، تو لوگوں نے نگاہ دوڑائی تو ان میں سب سے بڑا قاری میں ہی تھا، چناچہ میں ہی ان کی امامت کرتا تھا، اور اس وقت میں آٹھ سال کا بچہ تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٦٣٧ (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ابوداؤد کی روایت میں ٧ سال کا ذکر ہے، اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ غیر مکلف نابالغ بچہ مکلف لوگوں کی امامت کرسکتا ہے، اس لیے کہ یؤم القوم أقراہم لکتاب اللہ کہ عموم میں صبی ممیز (باشعور بچہ) بھی داخل ہے، اور کتاب و سنت میں کوئی بھی نص ایسا نہیں جو اس سے متعارض و متصادم ہو، رہا بعض لوگوں کا یہ کہنا کہ عمرو بن سلمہ ؓ کے قبیلہ نے انہیں اپنے اجتہاد سے اپنا امام بنایا تھا، نبی اکرم ﷺ کو اس کی اطلاع نہیں تھی، تو یہ صحیح نہیں ہے اس لیے کہ نزول وحی کا یہ سلسلہ ابھی جاری تھا، اگر یہ چیز درست نہ ہوتی تو نبی اکرم ﷺ کو اس کی اطلاع دے دی جاتی، اور آپ اس سے ضرور منع فرما دیتے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن النسائي الألباني: حديث نمبر 789
Top