مسند امام احمد - حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 22680
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُمَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ الْعَقَبَةَ فَلَا يَأْخُذْهَا أَحَدٌ فَبَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُودُهُ حُذَيْفَةُ وَيَسُوقُ بِهِ عَمَّارٌ إِذْ أَقْبَلَ رَهْطٌ مُتَلَثِّمُونَ عَلَى الرَّوَاحِلِ غَشَوْا عَمَّارًا وَهُوَ يَسُوقُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقْبَلَ عَمَّارٌ يَضْرِبُ وُجُوهَ الرَّوَاحِلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُذَيْفَةَ قَدْ قَدْ حَتَّى هَبَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا هَبَطَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ وَرَجَعَ عَمَّارٌ فَقَالَ يَا عَمَّارُ هَلْ عَرَفْتَ الْقَوْمَ فَقَالَ قَدْ عَرَفْتُ عَامَّةَ الرَّوَاحِلِ وَالْقَوْمُ مُتَلَثِّمُونَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا أَرَادُوا قَالَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ أَرَادُوا أَنْ يَنْفِرُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَطْرَحُوهُ قَالَ فَسَأَلَ عَمَّارٌ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ نَشَدْتُكَ بِاللَّهِ كَمْ تَعْلَمُ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ فَقَالَ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَقَالَ إِنْ كُنْتَ فِيهِمْ فَقَدْ كَانُوا خَمْسَةَ عَشَرَ فَعَدَّدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ ثَلَاثَةً قَالُوا وَاللَّهِ مَا سَمِعْنَا مُنَادِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا عَلِمْنَا مَا أَرَادَ الْقَوْمُ فَقَالَ عَمَّارٌ أَشْهَدُ أَنَّ الِاثْنَيْ عَشَرَ الْبَاقِينَ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ قَالَ الْوَلِيدُ وَذَكَرَ أَبُو الطُّفَيْلِ فِي تِلْكَ الْغَزْوَةِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلنَّاسِ وَذُكِرَ لَهُ أَنَّ فِي الْمَاءِ قِلَّةً فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا فَنَادَى أَنْ لَا يَرِدَ الْمَاءَ أَحَدٌ قَبْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَرَدَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدَ رَهْطًا قَدْ وَرَدُوهُ قَبْلَهُ فَلَعَنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ
حضرت ابوالطفیل عامربن واثلہ ؓ کی حدیثیں
حضرت ابوالطفیل ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب غزوہ تبوک سے واپس آرہے تھے تو راستے میں منادی کو حکم دیا اس نے یہ اعلان کردیا کہ نبی کریم ﷺ نے گھاٹی کا راستہ اختیار کیا ہے اس راستے پر کوئی نہ جائے نبی کریم ﷺ کے آگے حضرت حذیفہ ؓ تھے اور پیچھے حضرت عمار ؓ تھے کہ اچانک کچھ سواریوں پر ڈھاٹا باندھے ہوئے لوگوں کا ایک گروہ سامنے آگیا جنہوں نے حضرت عمار ؓ کو گھیر لیا حضرت عمار ؓ پیچھے تھے وہ ان سواریوں کے چہروں پر مارنے لگے نبی کریم ﷺ نے خطرے کا احساس ہوتے ہی حضرت حذیفہ ؓ سے سواری روکنے کے لئے کہا اور نیچے اتر آئے پھر نبی کریم ﷺ اس گھاٹی سے اترنے لگے اسی دوران حضرت عمار ؓ بھی واپس آگئے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا عمار! کیا تم ان لوگوں کو پہچان سکے ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ اکثر سواریوں کو تو میں نے پہچان لیا ہے لیکن لوگوں نے اپنے چہروں پر ڈھاٹا باندھا ہوا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہیں ان کا ارادہ معلوم ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ان کا ارادہ یہ تھا کہ وہ نبی کریم ﷺ کو لے جائیں اور اوپر سے نیچے دھکیل دیں۔ پھر حضرت عمار ؓ نے نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی کو سخت سست کہا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس گھاٹی میں کتنے آدمی تھے؟ اس نے کہا چودہ انہوں نے کہا کہ اگر آپ بھی ان میں شامل ہوں تو وہ پندرہ ہوتے ہیں جن میں سے تین کو نبی کریم ﷺ نے معذور قرار دیا تھا جن کا کہنا یہ تھا کہ بخدا! ہم نے نبی کریم ﷺ کے منادی کی آواز نہیں سنی تھی اور ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ان لوگوں کا کیا ارادہ تھا؟ حضرت عمار ؓ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ بارہ آدمی جو باقی بچے وہ دنیوی زندگی اور گواہوں کے اٹھنے کے دن دونوں موقعوں پر اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے والے ہیں۔ ولید کہتے ہیں کہ حضرت ابوالطفیل ؓ نے اسی غزوے کے متعلق بتایا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے " جب پانی کی قلت کا علم ہوا تو " لوگوں سے فرما دیا تھا اور منادی نے یہ اعلان کردیا تھا کہ نبی کریم ﷺ سے پہلے کوئی شخص پانی پر نہ جائے لیکن نبی کریم ﷺ جب وہاں پہنچے تو کچھ لوگوں کو وہاں موجود پایا جو ان سے پہلے وہاں پہنچ گئے تھے اس دن نبی کریم ﷺ نے انہیں لعنت ملامت کی۔
Top