مسند امام احمد - حضرت سلمان فارسی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22602
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي قُرَّةَ الْكِنْدِيِّ عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ قَالَ كُنْتُ مِنْ أَبْنَاءِ أَسَاوِرَةِ فَارِسَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ تَرْفَعُنِي أَرْضٌ وَتَخْفِضُنِي أُخْرَى حَتَّى مَرَرْتُ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَعْرَابِ فَاسْتَعْبَدُونِي فَبَاعُونِي حَتَّى اشْتَرَتْنِي امْرَأَةٌ فَسَمِعْتُهُمْ يَذْكُرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ الْعَيْشُ عَزِيزًا فَقُلْتُ لَهَا هَبِي لِي يَوْمًا فَقَالَتْ نَعَمْ فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا فَبِعْتُهُ فَصَنَعْتُ طَعَامًا فَأَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ مَا هَذَا فَقُلْتُ صَدَقَةٌ فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ كُلُوا وَلَمْ يَأْكُلْ قُلْتُ هَذِهِ مِنْ عَلَامَاتِهِ ثُمَّ مَكَثْتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَمْكُثَ فَقُلْتُ لِمَوْلَاتِي هَبِي لِي يَوْمًا قَالَتْ نَعَمْ فَانْطَلَقْتُ فَاحْتَطَبْتُ حَطَبًا بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَصَنَعْتُ طَعَامًا فَأَتَيْتُهُ بِهِ وَهُوَ جَالِسٌ بَيْنَ أَصْحَابِهِ فَوَضَعْتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ مَا هَذَا قُلْتُ هَدِيَّةٌ فَوَضَعَ يَدَهُ وَقَالَ لِأَصْحَابِهِ خُذُوا بِسْمِ اللَّهِ وَقُمْتُ خَلْفَهُ فَوَضَعَ رِدَاءَهُ فَإِذَا خَاتَمُ النُّبُوَّةِ فَقُلْتُ أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ فَحَدَّثْتُهُ عَنْ الرَّجُلِ وَقُلْتُ أَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي أَنَّكَ نَبِيٌّ فَقَالَ لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّكَ نَبِيٌّ أَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَالَ لَنْ يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ
حضرت سلمان فارسی ؓ کی مرویات
حضرت سلمان فارسی ؓ سے مروی ہے کہ ہم فارس کے سرداروں کی اولاد میں سے تھے۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کرتے ہوئے (جو عنقریب ٢٤١٣٨ پر آیا چاہتی ہے) فرمایا کہ میں زمین کے نشیب و فراز طے کرتے ہوا چلتا رہا یہاں تک کہ دیہاتیوں کی ایک قوم پر میرا گذر ہوا تو انہوں نے مجھے غلام بنا کر بیچ ڈالا اور مجھے ایک عورت نے خرید لیا میں نے ان لوگوں کو نبی کریم ﷺ کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا لیکن اس وقت تک زندگی تلخ ہوچکی تھی میں نے اپنی مالکہ سے کہا کہ مجھے ایک دن کی چھٹی دے دے اس نے مجھے چھٹی دے دی۔ میں وہاں سے روانہ ہوا کچھ لکڑیاں کاٹیں اور انہیں بیچ کر کھانا تیار کیا اور اسے لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم ﷺ کے سامنے پیش کیا نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یہ صدقہ ہے نبی کریم ﷺ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ تم لوگ ہی کھالو نبی کریم ﷺ نے اسے تناول نہ فرمایا میں نے سوچا کہ یہ ایک علامت ہے (جو پوری ہوگئی) پھر کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک مرتبہ دوبارہ میں نے اپنی مالکہ سے ایک دن کی چھٹی مانگی جو اس نے مجھے دے دی میں نے حسب سابق لکڑیاں کاٹ کر بیچ کر کھانا تیار کیا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ اپنے ساتھیوں کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے میں نے وہ کھانا نبی کریم ﷺ کے سامنے لے جا کر رکھ دیا نبی کریم ﷺ نے پوچھا یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا یہ ہدیہ ہے نبی کریم ﷺ نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور صحابہ ؓ سے بھی فرمایا کہ کھاؤ اللہ کے نام سے۔ پھر میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے جا کر کھڑا ہوگیا نبی کریم ﷺ نے اپنی چادر ہٹا دی تو وہاں مہر نبوت نظر آگئی میں نے اسے دیکھتے ہی کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ کیا معاملہ ہے؟ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس آدمی کے متعلق بتایا اور پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا وہ آدمی جنت میں جائے گا کیونکہ اس نے ہی مجھے بتایا تھا کہ آپ اللہ کے نبی ہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جنت میں صرف وہی آدمی جائے گا جو مسلمان ہوگا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ﷺ نے پھر وہی جواب دیا۔
Top