مسند امام احمد - حضرت سلمان فارسی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22598
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ قَالَ كُنْتُ مَعَ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ تَحْتَ شَجَرَةٍ وَأَخَذَ مِنْهَا غُصْنًا يَابِسًا فَهَزَّهُ حَتَّى تَحَاتَّ وَرَقُهُ ثُمَّ قَالَ يَا أَبَا عُثْمَانَ أَلَا تَسْأَلُنِي لِمَ أَفْعَلُ هَذَا قُلْتُ وَلِمَ تَفْعَلُهُ فَقَالَ هَكَذَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَأَخَذَ مِنْهَا غُصْنًا يَابِسًا فَهَزَّهُ حَتَّى تَحَاتَّ وَرَقُهُ فَقَالَ يَا سَلْمَانُ أَلَا تَسْأَلُنِي لِمَ أَفْعَلُ هَذَا فَقُلْتُ وَلِمَ تَفْعَلُهُ قَالَ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ صَلَّى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ تَحَاتَّتْ خَطَايَاهُ كَمَا يَتَحَاتُّ هَذَا الْوَرَقُ وَقَالَ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ
حضرت سلمان فارسی ؓ کی مرویات
ابوعثمان کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت سلمان فارسی ؓ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا انہوں نے اس کی ایک خشک ٹہنی کو پکڑ کر اسے ہلایا تو اس کے پتے گرنے لگے پھر انہوں نے فرمایا کہ اے ابو عثمان! تم مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ میں نے کہا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک درخت کے نیچے تھا تو نبی کریم ﷺ نے میرے ساتھ بھی اسی طرح کیا تھا اور یہی سوال و جواب ہوئے تھے جس کے بعد نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب کوئی مسلمان خوب اچھی طرح وضو کرے اور پانچوں نمازیں پڑھے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑ رہے ہیں پھر نبی کریم ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی۔ " واقم الصلاۃ طرفی النھار وزلفا من اللیل ان الحسنات یذہبن السئیات ذلک ذکرٰی للذاکرین "
Top