مسند امام احمد - حضرت محمود بن لبید (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22517
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي الْحُصَيْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ أَخُو بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَخِي بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ قَالَ لَمَّا قَدِمَ أَبُو الْحَيْسَرِ أَنَسُ بْنُ رَافِعٍ مَكَّةَ وَمَعَهُ فِتْيَةٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فِيهِمْ إِيَاسُ بْنُ مُعَاذٍ يَلْتَمِسُونَ الْحِلْفَ مِنْ قُرَيْشٍ عَلَى قَوْمِهِمْ مِنْ الْخَزْرَجِ سَمِعَ بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُمْ فَجَلَسَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ لَهُمْ هَلْ لَكُمْ إِلَى خَيْرٍ مِمَّا جِئْتُمْ لَهُ قَالُوا وَمَا ذَاكَ قَالَ أَنَا رَسُولُ اللَّهِ بَعَثَنِي إِلَى الْعِبَادِ أَدْعُوهُمْ إِلَى أَنْ يَعْبُدُوا اللَّهَ لَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَأُنْزِلَ عَلَيَّ كِتَابٌ ثُمَّ ذَكَرَ الْإِسْلَامَ وَتَلَا عَلَيْهِمْ الْقُرْآنَ فَقَالَ إِيَاسُ بْنُ مُعَاذٍ وَكَانَ غُلَامًا حَدَثًا أَيْ قَوْمِ هَذَا وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا جِئْتُمْ لَهُ قَالَ فَأَخَذَ أَبُو جُلَيْسٍ أَنَسُ بْنُ رَافِعٍ حَفْنَةً مِنْ الْبَطْحَاءِ فَضَرَبَ بِهَا فِي وَجْهِ إِيَاسِ بْنِ مُعَاذٍ وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ وَانْصَرَفُوا إِلَى الْمَدِينَةِ فَكَانَتْ وَقْعَةُ بُعَاثٍ بَيْنَ الْأَوْسِ وَالْخَزْرَجِ قَالَ ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ إِيَاسُ بْنُ مُعَاذٍ أَنْ هَلَكَ قَالَ مَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ فَأَخْبَرَنِي مَنْ حَضَرَهُ مِنْ قَوْمِي عِنْدَ مَوْتِهِ أَنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا يَسْمَعُونَهُ يُهَلِّلُ اللَّهَ وَيُكَبِّرُهُ وَيَحْمَدُهُ وَيُسَبِّحُهُ حَتَّى مَاتَ فَمَا كَانُوا يَشُكُّونَ أَنْ قَدْ مَاتَ مُسْلِمًا لَقَدْ كَانَ اسْتَشْعَرَ الْإِسْلَامَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ حِينَ سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا سَمِعَ
حضرت محمود بن لبید ؓ کی مرویات
حضرت محمود بن لبید ؓ سے مروی ہے کہ جب ابوالحیسر انس بن رافع مکہ مکرمہ آیا تو اس کے ساتھ بنو عبدالاشہل کے کچھ نوجوان بھی تھے جن میں ایاس بن معاذ بھی شامل تھے ان کی آمد کا مقصد اپنی خزرج کے خلاف قریش سے قسم اور حلف لینا تھا نبی کریم ﷺ نے ان کی آمد کی خبر سنی تو ان کے پاس تشریف لے گئے اور ان کے پاس بیٹھ کر فرمایا کہ کیا جس مقصد کے لئے تم آئے ہو میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ انہوں نے پوچھا وہ کیا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں اللہ کا پیغمبر ہوں اس نے مجھے بندوں کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں انہیں اس بات کی دعوت دوں کہ وہ اللہ ہی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس نے مجھ پر اپنی کتاب بھی نازل کی ہے پھر نبی کریم ﷺ نے ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی جسے سن کر ایاس بن معاذ " جو نو عمر لڑکے تھے " کہنے لگے کہ اے قوم بخدا! یہ اس چیز سے بہت بہتر ہے جس کے لئے تم یہاں آئے ہو تو ابوالحیسر انس بن رافع نے مٹھی بھر کر کنکریاں اٹھائیں اور ایاس کے منہ پردے ماریں نبی کریم ﷺ ان کے پاس سے اٹھ گئے اور وہ لوگ بھی واپس مدینہ چلے گئے اور اوس و خزرج کے درمیان جنگ بعاث ہو کر رہی۔ کچھ عرصہ بعد ہی ایاس بن معاذ فوت ہوگئے حضرت محمود ؓ کہتے ہیں کہ میری قوم کے جو لوگ ان کی موت کے وقت ان کے پاس موجود تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے انہیں مستقل طور پر تہلیل وتکبیر اور تسبیح وتحمید کہتے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے اور لوگوں کو اس بات میں کوئی شک نہیں رہا کہ وہ مسلمان ہو کر فوت ہوئے ہیں اور اسلام تو ان کے دل میں اسی وقت گھر کر گیا تھا جب انہوں نے نبی کریم ﷺ کی بات سنی تھی۔
Top