مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22356
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ عَنْ الْيَشْكُرِيِّ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ قَالَ يَا حُذَيْفَةُ اقْرَأْ كِتَابَ اللَّهِ وَاعْمَلْ بِمَا فِيهِ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَأَعَدْتُ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَعَلِمْتُ أَنَّهُ إِنْ كَانَ خَيْرًا اتَّبَعْتُهُ وَإِنْ كَانَ شَرًّا اجْتَنَبْتُهُ فَقُلْتُ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ مِنْ شَرٍّ قَالَ نَعَمْ فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ عَمَّاءُ صَمَّاءُ وَدُعَاةُ ضَلَالَةٍ عَلَى أَبْوَابِ جَهَنَّمَ مَنْ أَجَابَهُمْ قَذَفُوهُ فِيهَا
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم، ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا، نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ ؓ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے جو شخص ان کی دعوت کو قبول کرلے گا وہ اسے جہنم میں گرا دیں گے۔
Top