مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22337
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ صَخْرًا يُحَدِّثُ عَنْ سُبَيْعٍ قَالَ أَرْسَلُونِي مِنْ مَاءٍ إِلَى الْكُوفَةِ أَشْتَرِي الدَّوَابَّ فَأَتَيْنَا الْكُنَاسَةَ فَإِذَا رَجُلٌ عَلَيْهِ جَمْعٌ قَالَ فَأَمَّا صَاحِبِي فَانْطَلَقَ إِلَى الدَّوَابِّ وَأَمَّا أَنَا فَأَتَيْتُهُ فَإِذَا هُوَ حُذَيْفَةُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ الْخَيْرِ وَأَسْأَلُهُ عَنْ الشَّرِّ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَمَا الْعِصْمَةُ مِنْهُ قَالَ السَّيْفُ أَحْسَبُ أَبُو التَّيَّاحِ يَقُولُ السَّيْفُ أَحْسَبُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَكُونُ هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ تَكُونُ دُعَاةُ الضَّلَالَةِ قَالَ فَإِنْ رَأَيْتَ يَوْمَئِذٍ خَلِيفَةَ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَالْزَمْهُ وَإِنْ نَهَكَ جِسْمَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَإِنْ لَمْ تَرَهُ فَاهْرَبْ فِي الْأَرْضِ وَلَوْ أَنْ تَمُوتَ وَأَنْتَ عَاضٌّ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ قَالَ قُلْتُ فِيمَ يَجِيءُ بِهِ مَعَهُ قَالَ بِنَهَرٍ أَوْ قَالَ مَاءٍ وَنَارٍ فَمَنْ دَخَلَ نَهْرَهُ حُطَّ أَجْرُهُ وَوَجَبَ وِزْرُهُ وَمَنْ دَخَلَ نَارَهُ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ قَالَ قُلْتُ ثُمَّ مَاذَا قَالَ لَوْ أَنْتَجْتَ فَرَسًا لَمْ تَرْكَبْ فَلُوَّهَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي أَبُو بِشْرٍ فِي إِسْنَادٍ لَهُ عَنْ حُذَيْفَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ قَالَ قُلُوبٌ لَا تَعُودُ عَلَى مَا كَانَتْ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ بَدْرٍ الْعِجْلِيُّ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ الضُّبَعِيِّ فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَاهُ وَقَالَ وَحُطَّ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ قَالَ وَإِنْ نَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ عَنْ صَخْرٍ عَنْ سُبَيْعِ بْنِ خَالِدٍ الضُّبَعِيِّ فَذَكَرَهُ وَقَالَ وَإِنْ نَهَكَ ظَهْرَكَ وَأَكَلَ مَالَكَ وَقَالَ وَحُطَّ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
سبیع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے مجھے جانور خریدنے کے لئے بھیج دیا ہم ایک حلقے میں پہنچے جہاں بہت سے لوگ ایک شخص کے پاس جمع تھے میرا ساتھی تو جانوروں کی طرف چلا گیا جبکہ میں اس آدمی کی طرف، وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہ حضرت حذیفہ ؓ ہیں میں ان کے قریب گیا تو انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگ نبی کریم ﷺ سے خیر کے متعلق سوال کرتے تھے اور میں شر کے متعلق کیونکہ میں جانتا تھا کہ خیر مجھے چھوڑ کر آگے نہیں جاسکتی ایک دن میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پیروی کرو (تین مرتبہ فرمایا میں نے پھر اپنا سوال دہرایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا فتنہ اور شر ہوگا میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا نبی کریم ﷺ نے تین مرتبہ فرمایا حذیفہ ؓ! کتاب اللہ کو سیکھو اور اس کے احکام کی پر وی کرو میں نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ کیا اس خیر کے بعد شر ہوگا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا دھوئیں پر صلح قائم ہوگی اور گندگی پر اتفاق ہوگا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ دھوئیں پر صلح قائم ہونے سے کیا مراد ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا لوگ اس صلح پر دل سے راضی نہیں ہوں گے۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ پھر میرے اور نبی کریم ﷺ کے درمیان وہی سوال جواب ہوئے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایک ایسا فتنہ آئے گا جو اندھا بہرا کر دے گا اس پر جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے لوگ مقرر ہوں گے اے حذیفہ! اگر تم اس حال میں مرو کہ تم نے کسی درخت کے تنے کو اپنے دانتوں تلے دبا رکھا ہو یہ اس سے بہتر ہوگا کہ تم ان میں سے کسی کی پیروی کرو۔ میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا پھر دجال کا خروج ہوگا میں نے پوچھا اس کے ساتھ کیا چیز ہوگی؟ فرمایا اس کے ساتھ نہر یا پانی اور آگ ہوگی جو شخص اس کی نہر میں داخل ہوجائے گا اس کا اجر ضائع اور وبال پختہ ہوجائے گا اور جو شخص اس کی آگ میں داخل ہوگا اس کا اجر پختہ اور گناہ معاف ہوجائیں گے میں نے پوچھا پھر کیا ہوگا؟ فرمایا اگر تمہارے گھوڑے نے بچہ دیا تو اس کے بچے پر سوار ہونے کی نوبت نہیں آئے گی کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top