مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22326
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي شَقِيقٌ قَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ وَقَالَ سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قُلْتُ أَنَا كَمَا قَالَهُ قَالَ إِنَّكَ لَجَرِيءٌ عَلَيْهَا أَوْ عَلَيْهِ قُلْتُ فَتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ قَالَ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ وَلَكِنْ الْفِتْنَةُ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قُلْتُ لَيْسَ عَلَيْكَ مِنْهَا بَأْسٌ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ أَيُكْسَرُ أَوْ يُفْتَحُ قُلْتُ بَلْ يُكْسَرُ قَالَ إِذًا لَا يُغْلَقُ أَبَدًا قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً قَالَ وَكِيعٌ فِي حَدِيثِهِ قَالَ فَقَالَ مَسْرُوقٌ لِحُذَيْفَةَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ كَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَا حَدَّثَهُ بِهِ قُلْنَا أَكَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ كَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ لَيْلَةً إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا حُذَيْفَةَ أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَأَمَرْنَا مَسْرُوقًا فَسَأَلَهُ فَقَالَ الْبَابُ عُمَرُ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمر ؓ کہنے لگے کہ فتنوں سے متعلق نبی کریم ﷺ کی حدیث تم میں سے کسے یاد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جس طرح ارشاد فرمایا تھا مجھے اسی طرح یاد ہے حضرت عمر ؓ نے فرمایا تم تو بڑے بہادر ہو میں نے عرض کیا کہ اہل خانہ مال و دولت اور اولاد و پڑوسی کے متعلق انسان پر جو آزمائش آتی ہے اس کا کفارہ نماز زکوٰۃ امربالمعروف اور نہی عن المنکر سے ہوجاتا ہے حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھ رہا میں تو اس فتنے کے متعلق پوچھ رہا ہوں جو سمندر کی موجوں کی طرح پھیل جائے گا میں نے عرض کیا امیرالمؤمنین! آپ کو اس سے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں آپ کے اور اس کے درمیان ایک بند دروازہ حائل ہے حضرت عمر ؓ نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑاجائے گا یا کھولا جائے گا؟ میں نے عرض کیا کہ اسے توڑ دیا جائے گا حضرت عمر ؓ نے فرمایا پھر وہ کبھی بند نہ ہوگا۔ ہم نے پوچھا کہ کیا حضرت عمر ؓ دروازے کو جانتے تھے؟ حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا ہاں! اسی طرح جیسے وہ جانتے تھے کہ دن کے بعد رات آتی ہے میں نے ان سے حدیث بیان کی تھی پہیلی نہیں بوجھی تھی پھر حضرت حذیفہ ؓ کا رعب ہمارے درمیان یہ پوچھنے میں حائل ہوگیا کہ وہ دروازہ " کون تھا چناچہ ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھا تو حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا وہ دروازہ خود حضرت عمر ؓ تھے۔
Top