مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22250
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ هُبَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ يَقُولُ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ سَمِعَ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ يَقُولُ غَابَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ لَنْ يَخْرُجَ فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَةً فَظَنَنَّا أَنَّ نَفْسَهُ قَدْ قُبِضَتْ فِيهَا فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ قَالَ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى اسْتَشَارَنِي فِي أُمَّتِي مَاذَا أَفْعَلُ بِهِمْ فَقُلْتُ مَا شِئْتَ أَيْ رَبِّ هُمْ خَلْقُكَ وَعِبَادُكَ فَاسْتَشَارَنِي الثَّانِيَةَ فَقُلْتُ لَهُ كَذَلِكَ فَقَالَ لَا أُحْزِنُكَ فِي أُمَّتِكَ يَا مُحَمَّدُ وَبَشَّرَنِي أَنَّ أَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ حِسَابٌ ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ ادْعُ تُجَبْ وَسَلْ تُعْطَ فَقُلْتُ لِرَسُولِهِ أَوَمُعْطِيَّ رَبِّي سُؤْلِي فَقَالَ مَا أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ إِلَّا لِيُعْطِيَكَ وَلَقَدْ أَعْطَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ وَلَا فَخْرَ وَغَفَرَ لِي مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِي وَمَا تَأَخَّرَ وَأَنَا أَمْشِي حَيًّا صَحِيحًا وَأَعْطَانِي أَنْ لَا تَجُوعَ أُمَّتِي وَلَا تُغْلَبَ وَأَعْطَانِي الْكَوْثَرَ فَهُوَ نَهْرٌ مِنْ الْجَنَّةِ يَسِيلُ فِي حَوْضِي وَأَعْطَانِي الْعِزَّ وَالنَّصْرَ وَالرُّعْبَ يَسْعَى بَيْنَ يَدَيْ أُمَّتِي شَهْرًا وَأَعْطَانِي أَنِّي أَوَّلُ الْأَنْبِيَاءِ أَدْخُلُ الْجَنَّةَ وَطَيَّبَ لِي وَلِأُمَّتِي الْغَنِيمَةَ وَأَحَلَّ لَنَا كَثِيرًا مِمَّا شَدَّدَ عَلَى مَنْ قَبْلَنَا وَلَمْ يَجْعَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ اپنے گھر میں ہی رہے باہر تشریف نہیں لائے اور ہم یہ سمجھنے لگے کہ اب نبی کریم ﷺ باہر نہیں آئیں گے جب نبی کریم ﷺ باہر آئے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ کہیں نبی کریم ﷺ کی روح ہی پرواز نہ کرگئی ہو جب سر اٹھایا تو فرمانے لگے کہ میرے رب نے میری امت کے متعلق مجھ سے مشورہ کیا کہ میں ان کے ساتھ کیا سلوک کروں؟ میں نے عرض کیا کہ پروردگار! آپ جو چاہیں وہ آپ کی مخلوق اور آپ کے بندے ہیں پھر دوبارہ مشورہ کیا اور اس نے مجھے بشارت دی کہ میرے ساتھ امت میں سب سے پہلے ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں گے اور ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے جن کا کوئی حساب کتاب نہ ہوگا۔ پھر میرے پروردگار نے میرے پاس یہ پیغام بھیجا کہ آپ دعاء کیجئے آپ کی دعاء قبول کی جائے گی سوال کیجئے آپ کو عطا کیا جائے گا میں نے قاصد سے پوچھا کہ کیا میرا پروردگار میری درخواست پر مجھے عطا کرے گا؟ قاصد نے جواب دیا کہ اس نے مجھے آپ کے پاس دینے کے ارادے ہی سے بھیجا ہے پھر میرے پروردگار نے مجھے عطاء فرمایا اور میں اس پر فخر نہیں کرتا اس نے میرے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیئے جبکہ میں زندہ سلامت چل رہا ہوں اس نے میری یہ درخواست قبول کرلی کہ میری امت قحط سالی سے ہلاک نہ ہوگی اور ان پر کوئی غالب نہ آئے گا نیز اس نے مجھے حوض کوثر عطا فرمایا جو کہ جنت کی ایک نہر ہے اور میرے حوض میں آکر گرتی ہے نیز اس نے مجھے عزت، مدد اور رعب عطا فرمایا جو میری امت سے آگے ایک ماہ کی مسافت پر دوڑتا ہے نیز اس نے مجھے یہ سعادت عطا فرمائی کہ جنت میں داخل ہونے والا سب سے پہلا نبی میں ہوں گا میرے اور میری امت کے لئے مال غنیمت کو حلال کردیا اور بہت سے وہ سخت احکام جو ہم سے پہلے لوگوں پر تھے انہیں ہم پر حلال کردیا اور ہم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔
Top