مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22248
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ قَالَ قَالَ فَتًى مِنَّا مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ لِحُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ رَأَيْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَحِبْتُمُوهُ قَالَ نَعَمْ يَا ابْنَ أَخِي قَالَ فَكَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ كُنَّا نَجْهَدُ قَالَ وَاللَّهِ لَوْ أَدْرَكْنَاهُ مَا تَرَكْنَاهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ وَلَجَعَلْنَاهُ عَلَى أَعْنَاقِنَا قَالَ فَقَالَ حُذَيْفَةُ يَا ابْنَ أَخِي وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَنْدَقِ وَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ اللَّيْلِ هَوِيًّا ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَقُومُ فَيَنْظُرَ لَنَا مَا فَعَلَ الْقَوْمُ يَشْتَرِطُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يَرْجِعُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ فَمَا قَامَ رَجُلٌ ثُمَّ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوِيًّا مِنْ اللَّيْلِ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَنْ رَجُلٌ يَقُومُ فَيَنْظُرَ لَنَا مَا فَعَلَ الْقَوْمُ ثُمَّ يَرْجِعُ يَشْرِطُ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجْعَةَ أَسْأَلُ اللَّهَ أَنْ يَكُونَ رَفِيقِي فِي الْجَنَّةِ فَمَا قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ مَعَ شِدَّةِ الْخَوْفِ وَشِدَّةِ الْجُوعِ وَشِدَّةِ الْبَرْدِ فَلَمَّا لَمْ يَقُمْ أَحَدٌ دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَكُنْ لِي بُدٌّ مِنْ الْقِيَامِ حِينَ دَعَانِي فَقَالَ يَا حُذَيْفَةُ فَاذْهَبْ فَادْخُلْ فِي الْقَوْمِ فَانْظُرْ مَا يَفْعَلُونَ وَلَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنَا قَالَ فَذَهَبْتُ فَدَخَلْتُ فِي الْقَوْمِ وَالرِّيحُ وَجُنُودُ اللَّهِ تَفْعَلُ مَا تَفْعَلُ لَا تَقِرُّ لَهُمْ قِدْرٌ وَلَا نَارٌ وَلَا بِنَاءٌ فَقَامَ أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ لِيَنْظُرْ امْرُؤٌ مَنْ جَلِيسُهُ فَقَالَ حُذَيْفَةُ فَأَخَذْتُ بِيَدِ الرَّجُلِ الَّذِي إِلَى جَنْبِي فَقُلْتُ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ ثُمَّ قَالَ أَبُو سُفْيَانَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ إِنَّكُمْ وَاللَّهِ مَا أَصْبَحْتُمْ بِدَارِ مُقَامٍ لَقَدْ هَلَكَ الْكُرَاعُ وَأَخْلَفَتْنَا بَنُو قُرَيْظَةَ بَلَغَنَا مِنْهُمْ الَّذِي نَكْرَهُ وَلَقِينَا مِنْ هَذِهِ الرِّيحِ مَا تَرَوْنَ وَاللَّهِ مَا تَطْمَئِنُّ لَنَا قِدْرٌ وَلَا تَقُومُ لَنَا نَارٌ وَلَا يَسْتَمْسِكُ لَنَا بِنَاءٌ فَارْتَحِلُوا فَإِنِّي مُرْتَحِلٌ ثُمَّ قَامَ إِلَى جَمَلِهِ وَهُوَ مَعْقُولٌ فَجَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ ضَرَبَهُ فَوَثَبَ عَلَى ثَلَاثٍ فَمَا أَطْلَقَ عِقَالَهُ إِلَّا وَهُوَ قَائِمٌ وَلَوْلَا عَهْدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُحْدِثْ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي وَلَوْ شِئْتُ لَقَتَلْتُهُ بِسَهْمٍ قَالَ حُذَيْفَةُ ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي مِرْطٍ لِبَعْضِ نِسَائِهِ مُرَحَّلٍ فَلَمَّا رَآنِي أَدْخَلَنِي إِلَى رَحْلِهِ وَطَرَحَ عَلَيَّ طَرَفَ الْمِرْطِ ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ وَإِنَّهُ لَفِيهِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ وَسَمِعَتْ غَطَفَانُ بِمَا فَعَلَتْ قُرَيْشٌ وَانْشَمَرُوا إِلَى بِلَادِهِمْ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
محمد بن کعب قرظی (رح) سے مروی ہے کہ ہم اہل کوفہ میں سے ایک نوجوان نے حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے عرض کیا کہ اے ابو عبداللہ! کیا آپ نے نبی کریم ﷺ کی زیارت اور شرف صحبت حاصل کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں بھتیجے! سائل نے پوچھا کہ آپ لوگ کیا کرتے تھے؟ فرمایا ہم اپنے آپ کو مشقت میں ڈال دیتے تھے سائل نے کہا بخدا! اگر ہم لوگ نبی کریم ﷺ کو پالیتے تو انہیں زمین پر نہ چلنے دیتے بلکہ اپنی گردنوں پر بٹھا لیتے حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا بھتیجے! بخدا! ہم نے غزوہ خندق کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے ہمراہ دیکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے رات کی تاریکی میں عشاء کی نماز پڑھائی اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کون آدمی جا کر دشمنوں کے حالات کا جائزہ لے کر آئے گا نبی کریم ﷺ نے اس سے وعدہ کیا کہ اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا لیکن کوئی کھڑا نہ ہوا رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے دوبارہ نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر وہی اعلان کیا اور اس مرتبہ فرمایا کہ وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا پھر بھی شدت خوف بھوک اور سردی کی شدت سے کوئی بھی کھڑا نہ ہوا۔ جب کوئی بھی کھڑا نہ ہوا تو نبی کریم ﷺ نے مجھے بلایا اس وقت میرے لئے کھڑے ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا حذیفہ ؓ تم جاؤ اور دیکھو کہ دشمن کے کیا حالات ہیں اور واپس ہمارے پاس آنے تک کوئی نیا کام نہ کرنا چناچہ میں چلا گیا اور دشمن کے لشکر میں گھس گیا جہاں ہوائیں اور اللہ کے لشکر اپنے کام کر رہے تھے اور ان کی کوئی ہنڈیا آگ اور خیمہ ٹھہر نہیں پا رہا تھا یہ دیکھ کر ابو سفیان بن حرب کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے گروہ قریش ہر آدمی دیکھ لے کہ اس کے ساتھ کون بیٹھا ہے؟ (کہیں کوئی جاسوس نہ ہو) اس پر میں نے اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑا اور اس سے پوچھا کہ تم کون ہو؟ اس نے بتایا میں فلاں بن فلاں ہوں پھر ابو سفیان کہنے لگا اے گروہ قریش بخدا! اس جگہ تمہارے لئے مزید ٹھہرنا اب ممکن نہیں رہا مویشی ہلاک ہو رہے ہیں بنوقریظہ نے بھی ہم سے وعدہ خلافی کی ہے اور ہمیں ان کی طرف سے ناپسندیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس ہوا سے جو حالات پیدا ہوگئے ہیں وہ تم دیکھ ہی رہے ہو کہ کوئی ہانڈی ٹھہر نہیں پا رہی آگ جل نہیں رہی اور خیمے اپنے جگہ کھڑے نہیں رہے پا رہے اس لئے میری رائے تو یہ ہے کہ تم لوگ واپس روانہ ہوجاؤ اور میں تو واپس جا رہا ہو، یہ کہہ کر اپنے گھوڑے کی طرف چل پڑا جو رسی سے باندھا گیا تھا اور اس پر سوار ہو کر ایڑ لگا دی وہ تین مرتبہ اچھلا لیکن جب اس نے رسی چھوڑی تو وہ کھڑا ہوگیا اگر نبی کریم ﷺ نے مجھے وصیت نہ کی ہوتی کہ کوئی نیا کام نہ کرنا جب تک میرے پاس واپس نہ آجاؤ پھر میں چاہتا تو اپنا تیر مار کر اسے قتل کرسکتا تھا، پھر میں نبی کریم ﷺ کی طرف واپس روانہ ہوگیا نبی کریم ﷺ اس وقت اپنی کسی زوجہ محترمہ کی بالوں سے بنی ہوئی چادر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے مجھے دیکھ کر نبی کریم ﷺ نے اپنے خیمے میں ہی بلا لیا اور چادر کا ایک کونا مجھ پر ڈال دیا پھر رکوع اور سجدہ کیا جب کہ میں خیمے ہی میں رہا جب سلام پھیر چکے تو نبی کریم ﷺ کو ساری بات بتادی اور بنو غطفان کو جب پتہ چلا کہ قریش نے کیا کیا ہے تو وہ اپنے علاقے میں ہی واپس لوٹ گئے۔
Top