مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22247
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ وَهُوَ دَابَّةٌ أَبْيَضُ طَوِيلٌ يَضَعُ حَافِرَهُ عِنْدَ مُنْتَهَى طَرْفِهِ فَلَمْ نُزَايِلْ ظَهْرَهُ أَنَا وَجِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ الْمَقْدِسِ فَفُتِحَتْ لَنَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ وَلَمْ يُصَلِّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَالَ زِرٌّ فَقُلْتُ لَهُ بَلَى قَدْ صَلَّى قَالَ حُذَيْفَةُ مَا اسْمُكَ يَا أَصْلَعُ فَإِنِّي أَعْرِفُ وَجْهَكَ وَلَا أَعْرِفُ اسْمَكَ فَقُلْتُ أَنَا زِرُّ بْنُ حُبَيْشٍ قَالَ وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهُ قَدْ صَلَّى قَالَ فَقُلْتُ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ قَالَ فَهَلْ تَجِدُهُ صَلَّى لَوْ صَلَّى لَصَلَّيْتُمْ فِيهِ كَمَا تُصَلُّونَ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ قَالَ زِرٌّ وَرَبَطَ الدَّابَّةَ بِالْحَلَقَةِ الَّتِي يَرْبِطُ بِهَا الْأَنْبِيَاءُ عَلَيْهِمْ السَّلَام قَالَ حُذَيْفَةُ أَوَكَانَ يَخَافُ أَنْ تَذْهَبَ مِنْهُ وَقَدْ آتَاهُ اللَّهُ بِهَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُتِيتُ بِالْبُرَاقِ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ قَالَ حَسَنٌ فِي حَدِيثِهِ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ وَرَأَيَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ و قَالَ عَفَّانُ وَفُتِحَتْ لَهُمَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَرَأَى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ شب معراج کا واقعہ بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا یہ ارشاد ذکر کرنے لگے کہ پھر ہم وہاں سے چل کر بیت المقدس پہنچے لیکن بیت المقدس میں داخل نہیں ہوئے " میں نے کہا کہ اس رات تو نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں داخل بھی ہوئے تھے اور وہاں پر نماز پھی پڑھی تھی یہ سن کر حضرت حذیفہ ؓ نے فرمایا اے گنجے! تمہارا کیا نام ہے؟ میں تمہیں چہرے سے پہچاتا ہوں لیکن نام یاد نہیں ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام زر بن حبیش ہے انہوں نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اس رات کو نبی کریم ﷺ نے بیت المقدس میں نماز پڑھی تھی؟ میں نے کہا کہ قرآن بتاتا ہے انہوں نے فرمایا کہ قرآن سے بات کرنے والا کامیاب ہوتا ہے تم وہ آیت پڑھ کر سناؤ اب جو میں نے " سبحان الذی اسری بعبدہ " پڑھی تو اس میں یہ کہیں نہ ملا کہ نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز بھی پڑھی تھی، حضرت حذیفہ ؓ کہنے لگے ارے گنجے! کیا تمہیں اس میں نماز پڑھنے کا ذکر ملتا ہے؟ میں نے کہا نہیں انہوں نے فرمایا بخدا! نبی کریم ﷺ نے اس رات بیت المقدس میں نماز نہیں پڑھی تھی اگر نبی کریم ﷺ بیت المقدس میں نماز پڑھ لیتے تو تم پر بھی وہاں نماز پڑھنا فرض ہوجاتا جیسے بیت اللہ میں ہوا بخدا! وہ دونوں براق سے جدا نہیں ہوئے تاآنکہ ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے۔ پھر ان دونوں نے جنت اور جہنم کو دیکھا اور آخرت کے سارے وعدہ دیکھے پھر وہ دونوں اسی طرح واپس آگئے جیسے گئے تھے پھر وہ ہنسنے لگے یہاں تک کہ ان کے دندان مبارک میں نے دیکھے حضرت حذیفہ ؓ نے مزید فرمایا لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے براق کو باندھ دیا تھا تاکہ وہ بھاگ نہ جائے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تو سارا عالم غیب و شہود ان کے تابع کردیا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top