مسند امام احمد - حضرت حذیفہ بن یمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 22244
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ سَأَلَتْنِي أُمِّي مُنْذُ مَتَى عَهْدُكَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقُلْتُ لَهَا مُنْذُ كَذَا وَكَذَا قَالَ فَنَالَتْ مِنِّي وَسَبَّتْنِي قَالَ فَقُلْتُ لَهَا دَعِينِي فَإِنِّي أَاتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّي مَعَهُ الْمَغْرِبَ ثُمَّ لَا أَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ قَالَ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ فَعَرَضَ لَهُ عَارِضٌ فَنَاجَاهُ ثُمَّ ذَهَبَ فَاتَّبَعْتُهُ فَسَمِعَ صَوْتِي فَقَالَ مَنْ هَذَا فَقُلْتُ حُذَيْفَةُ قَالَ مَا لَكَ فَحَدَّثْتُهُ بِالْأَمْرِ فَقَالَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ ثُمَّ قَالَ أَمَا رَأَيْتَ الْعَارِضَ الَّذِي عَرَضَ لِي قُبَيْلُ قَالَ قُلْتُ بَلَى قَالَ فَهُوَ مَلَكٌ مِنْ الْمَلَائِكَةِ لَمْ يَهْبِطْ الْأَرْضَ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ فَاسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَيُبَشِّرَنِي أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
حضرت حذیفہ بن یمان ؓ کی مرویات
حضرت حذیفہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا کہ تم نبی کریم ﷺ کے ساتھ کب سے وابستہ ہو؟ میں نے انہیں اس کا اندازہ بتادیا وہ مجھے سخت سست اور برا بھلا کہنے لگیں میں نے ان سے کہا کہ پیچھے ہٹیں میں نبی کریم ﷺ کے پاس جا رہا ہوں مغرب کی نماز ان کے ساتھ پڑھوں گا اور اس وقت تک انہیں چھوڑوں گا نہیں جب تک وہ میرے اور آپ کے لئے استغفار نہ کریں۔ چنانچہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے عشاء کی نماز پڑھائی اور واپس چلے گئے میں بھی پیچھے ہولیا راستے میں کوئی آدمی مل گیا جس سے نبی کریم ﷺ باتیں کرنے لگے جب وہ چلا گیا تو میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے چل پڑا نبی کریم ﷺ نے میری آواز سن لی اور پوچھا کون ہے؟ میں نے عرض کیا حذیفہ ہوں نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا بات ہے؟ میں نے سارا واقعہ بتایا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تمہیں اور تمہاری والدہ کو معاف فرمائے۔ پھر فرمایا کہ کیا تم نے اس شخص کو کبھی زمین پر دیکھا تھا جو ابھی کچھ دیر پہلے مجھے ملا تھا؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ ایک فرشتہ تھا جو آج رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا تھا اس نے پروردگار سے اس بات کی اجازت لی تھی کہ مجھے سلام کرنے کے لئے حاضر ہوا اور یہ خوشخبری دے کہ حسن اور حسین جو انان جنت کے سردار ہیں اور فاطمہ خواتین جنت کی سردار ہیں۔
Top