مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21957
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَرَوْحٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَوْحٌ الْكُرْدِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ قَالَ لَمَّا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِصْنِ أَهْلِ خَيْبَرَ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللِّوَاءَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَنَهَضَ مَعَهُ مَنْ نَهَضَ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَلَقُوا أَهْلَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأُعْطِيَنَّ اللِّوَاءَ غَدًا رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ دَعَا عَلِيًّا وَهُوَ أَرْمَدُ فَتَفَلَ فِي عَيْنَيْهِ وَأَعْطَاهُ اللِّوَاءَ وَنَهَضَ النَّاسُ مَعَهُ فَلَقِيَ أَهْلَ خَيْبَرَ وَإِذَا مَرْحَبٌ يَرْتَجِزُ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَهُوَ يَقُولُ لَقَدْ عَلِمَتْ خَيْبَرُ أَنِّي مَرْحَبُ شَاكِي السِّلَاحِ بَطَلٌ مُجَرَّبُ أَطْعَنُ أَحْيَانًا وَحِينًا أَضْرِبُ إِذَا اللُّيُوثُ أَقْبَلَتْ تَلَهَّبُ قَالَ فَاخْتَلَفَ هُوَ وَعَلِيٌّ ضَرْبَتَيْنِ فَضَرَبَهُ عَلَى هَامَتِهِ حَتَّى عَضَّ السَّيْفُ مِنْهَا بِأَضْرَاسِهِ وَسَمِعَ أَهْلُ الْعَسْكَرِ صَوْتَ ضَرْبَتِهِ قَالَ وَمَا تَتَامَّ آخِرُ النَّاسِ مَعَ عَلِيٍّ حَتَّى فُتِحَ لَهُ وَلَهُمْ
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے خیبر کا محاصرہ کیا تو حضرت صدیق اکبر ؓ نے جھنڈا پکڑا لیکن وہ مخصوص اور اہم قلعہ فتح کئے بغیر واپس آگئے اگلے دن پھر جھنڈا پکڑا اور روانہ ہوگئے لیکن آج بھی وہ قلعہ فتح نہ ہوسکا اور اس دن لوگوں کو خوب مشقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑا نبی کریم ﷺ نے فرمایا کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جسے اللہ اور اس کا رسول محبوب رکھتے ہوں گے اور وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آئے گا۔ چنانچہ ساری رات ہم اس بات پر خوش ہوتے رہے کہ کل یہ قلعہ بھی فتح ہوجائے گا جب صبح ہوئی تو نماز فجر کے بعد نبی کریم ﷺ کھڑے ہوئے اور جھنڈا منگوایا لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ نے حضرت علی ؓ کو بلایا جنہیں آشوب چشم تھا نبی کریم ﷺ نے ان کی آنکھوں پر اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا ان کے حوالے کردیا اور ان کے ہاتھوں وہ قلعہ فتح ہوگیا حالانکہ اس کی خواہش کرنے والوں میں میں بھی تھا۔ حضرت علی ؓ کا جب اہل خیبر سے آمنا سامنا ہوا تو مرحب ان کے سامنے رجزیہ اشعار پڑھتا ہوا آیا کہ سارا خیبر جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں اسلحہ پہنے ہوئے بہادر اور تجربہ کار ہوں، کبھی نیزے سے لڑتا ہوں اور کبھی تلوار سے جب شیر دھاڑتے ہوئے سامنے آجائیں پھر حضرت علی ؓ اور اس کا مقابلہ ہوا حضرت علی ؓ نے اس کی کھوپڑی پر ایسی ضرب لگائی کہ حضرت علی ؓ کی تلوار اس کی ڈاڑھ کاٹتی ہوئی نکل گئی اور لشکر والوں نے حضرت علی ؓ کی ضرب کی آواز سنی بالآخر انہیں فتح نصیب ہوئی۔
Top