مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21956
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا ثُمَّ قَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ إِنْ هُمْ فَعَلُوا أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ وَإِنْ هُمْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُسْلِمِينَ وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَسَلْهُمْ الْجِزْيَةَ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ وَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّكَ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَبِيكَ وَذِمَمَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ إِنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ آبَائِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی شخص کو کسی دستہ یا لشکر کا امیر مقرر کر کے روانہ فرماتے تو اسے خصوصیت کے ساتھ اس کے اپنے متعلق تقوی کی وصیت فرماتے اور اس کے ہمراہ مسلمانوں کے ساتھ بہترین سلوک کی تاکید فرماتے پھر فرماتے کہ اللہ کا نام لے کر اللہ کے راستہ میں جہاد کرو اللہ کے ساتھ کفر کرنے والوں کے ساتھ قتال کرو اور جب دشمن سے تمہارا آمنا سامنا ہو تو اسے تین میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کی دعوت دو وہ ان میں سے جس بات کو بھی قبول کرلیں تم اسے ان کی طرف سے تسلیم کرلو اور ان سے اپنے ہاتھ روک لو سب سے پہلے اسلام کی دعوت ان کے سامنے پیش کرو اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو تم بھی اسے قبول کرلو پھر انہیں اپنے علاقے سے دارالمہاجرین کی طرف منتقل ہونے کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اگر انہوں نے ایسا کرلیا تو ان کے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اور وہی فرائض ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اگر وہ اس سے انکار کردیں اور اپنے علاقے ہی میں رہنے کو ترجیح دیں تو انہیں بتانا کہ وہ دیہاتی مسلمانوں کی مانند شمار ہوں گے ان پر اللہ کے احکام تو ویسے ہی جاری ہوں گے جیسے تمام مسلمانوں پر ہوتے ہیں لیکن مال غنیمت میں مسلمانوں کے ہمراہ جہاد کئے بغیر ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا اگر وہ اس سے انکار کردیں تو انہیں جزیہ دینے کی دعوت دو اگر وہ اسے تسلیم کرلیں تو تم اسے ان کی طرف سے قبول کرلینا اور ان سے اپنے ہاتھ روک لینا لیکن اگر وہ اس سے بھی انکار کردیں تو پھر اللہ سے مدد چاہتے ہوئے ان سے قتال کرو۔
Top