مسند امام احمد - حضرت بریدہ اسلمی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21875
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا بَشِيرٌ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ مِنْ غَامِدٍ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ تُطَهِّرَنِي فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي فَلَمَّا أَنْ كَانَ مِنْ الْغَدِ أَتَتْهُ أَيْضًا فَاعْتَرَفَتْ عِنْدَهُ بِالزِّنَا فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ طَهِّرْنِي فَلَعَلَّكَ أَنْ تَرُدَّنِي كَمَا رَدَدْتَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَحُبْلَى فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْجِعِي حَتَّى تَلِدِي فَلَمَّا وَلَدَتْ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ تَحْمِلُهُ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ وَلَدْتُ قَالَ فَاذْهَبِي فَأَرْضِعِيهِ حَتَّى تَفْطِمِيهِ فَلَمَّا فَطَمَتْهُ جَاءَتْ بِالصَّبِيِّ فِي يَدِهِ كِسْرَةُ خُبْزٍ قَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا قَدْ فَطَمْتُهُ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ فَدَفَعَهُ إِلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَأَمَرَ بِهَا فَحُفِرَ لَهَا حُفْرَةٌ فَجُعِلَتْ فِيهَا إِلَى صَدْرِهَا ثُمَّ أَمَرَ النَّاسَ أَنْ يَرْجُمُوهَا فَأَقْبَلَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ بِحَجَرٍ فَرَمَى رَأْسَهَا فَنَضَحَ الدَّمُ عَلَى وَجْنَةِ خَالِدٍ فَسَبَّهَا فَسَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّهُ إِيَّاهَا فَقَالَ مَهْلًا يَا خَالِدُ بْنَ الْوَلِيدِ لَا تَسُبَّهَا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ تَابَهَا صَاحِبُ مَكْسٍ لَغُفِرَ لَهُ فَأَمَرَ بِهَا فَصَلَّى عَلَيْهَا وَدُفِنَتْ
حضرت بریدہ اسلمی ؓ کی مرویات
حضرت بریدہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ " غامد " سے ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی! مجھ سے بدکاری کا ارتکاب ہوگیا ہے چاہتی ہوں کہ آپ مجھے پاک کردیں نبی کریم ﷺ نے اسے واپس بھیج دیا اگلے دن وہ پھر آگئی اور دوبارہ اعتراف کرتے ہوئے کہنے لگی کہ شاید آپ مجھے بھی ماعز کی طرح واپس بھیجنا چاہتے ہیں واللہ میں تو " امید " سے ہوں نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا واپس چلی جاؤ یہاں تک کہ بچہ پیدا ہوجائے چناچہ جب اس کے یہاں بچہ پیدا ہوچکا تو وہ بچے کو اٹھائے ہوئے پھر آگئی اور کہنے لگی کہ اے اللہ کے نبی! یہ بچہ پیدا ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا جاؤ اور اسے دودھ پلاؤ چناچہ جب اس نے اس کا دودھ بھی چھڑا دیا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس وقت بچے کے ہاتھ میں روٹی کا ٹکڑا تھا اور کہنے لگی اے اللہ کے نبی! میں نے اس کا دودھ بھی چھڑا دیا ہے نبی کریم ﷺ نے وہ بچہ ایک مسلمان کے حوالے کردیا اور اس عورت کے لئے گڑھا کھودنے کا حکم دے دیا پھر اسے سینے تک اس میں اتارا گیا اور نبی کریم ﷺ نے لوگوں کو اس پر پتھر مارنے کا حکم دیا حضرت خالد بن ولید ؓ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا اس سے خون نکل کر حضرت خالد ؓ کے رخسار پر گرا انہوں نے اسے سخت سست کہا نبی کریم ﷺ نے سنا تو فرمایا رکو خالد! اسے برا بھلا مت کہو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر ٹیکس وصولی میں ظلم کرنے والا کرلے تو اس کی بھی بخشش ہوجائے پھر نبی کریم ﷺ کے حکم پر اسے نماز جنازہ پڑھ کر دفن کیا گیا۔
Top