مسند امام احمد - حضرت ابومالک اشعری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21836
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَهْرَامَ الْفَزَارِيُّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ غَنْمٍ أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْعَرِيَّ جَمَعَ قَوْمَهُ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَشْعَرِيِّينَ اجْتَمِعُوا وَاجْمَعُوا نِسَاءَكُمْ وَأَبْنَاءَكُمْ أُعَلِّمْكُمْ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى لَنَا بِالْمَدِينَةِ فَاجْتَمَعُوا وَجَمَعُوا نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ فَتَوَضَّأَ وَأَرَاهُمْ كَيْفَ يَتَوَضَّأُ فَأَحْصَى الْوُضُوءَ إِلَى أَمَاكِنِهِ حَتَّى لَمَّا أَنْ فَاءَ الْفَيْءُ وَانْكَسَرَ الظِّلُّ قَامَ فَأَذَّنَ فَصَفَّ الرِّجَالَ فِي أَدْنَى الصَّفِّ وَصَفَّ الْوِلْدَانَ خَلْفَهُمْ وَصَفَّ النِّسَاءَ خَلْفَ الْوِلْدَانِ ثُمَّ أَقَامَ الصَّلَاةَ فَتَقَدَّمَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ فَكَبَّرَ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ يُسِرُّهُمَا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَاسْتَوَى قَائِمًا ثُمَّ كَبَّرَ وَخَرَّ سَاجِدًا ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ ثُمَّ كَبَّرَ فَانْتَهَضَ قَائِمًا فَكَانَ تَكْبِيرُهُ فِي أَوَّلِ رَكْعَةٍ سِتَّ تَكْبِيرَاتٍ وَكَبَّرَ حِينَ قَامَ إِلَى الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ إِلَى قَوْمِهِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ احْفَظُوا تَكْبِيرِي وَتَعَلَّمُوا رُكُوعِي وَسُجُودِي فَإِنَّهَا صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَ يُصَلِّي لَنَا كَذَا السَّاعَةِ مِنْ النَّهَارِ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ أَقْبَلَ إِلَى النَّاسِ بِوَجْهِهِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اسْمَعُوا وَاعْقِلُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عِبَادًا لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ عَلَى مَجَالِسِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنْ اللَّهِ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَعْرَابِ مِنْ قَاصِيَةِ النَّاسِ وَأَلْوَى بِيَدِهِ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ لَيْسُوا بِأَنْبِيَاءَ وَلَا شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمْ الْأَنْبِيَاءُ وَالشُّهَدَاءُ عَلَى مَجَالِسِهِمْ وَقُرْبِهِمْ مِنْ اللَّهِ انْعَتْهُمْ لَنَا يَعْنِي صِفْهُمْ لَنَا فَسُرَّ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسُؤَالِ الْأَعْرَابِيِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُمْ نَاسٌ مِنْ أَفْنَاءِ النَّاسِ وَنَوَازِعِ الْقَبَائِلِ لَمْ تَصِلْ بَيْنَهُمْ أَرْحَامٌ مُتَقَارِبَةٌ تَحَابُّوا فِي اللَّهِ وَتَصَافَوْا يَضَعُ اللَّهُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنَابِرَ مِنْ نُورٍ فَيُجْلِسُهُمْ عَلَيْهَا فَيَجْعَلُ وُجُوهَهُمْ نُورًا وَثِيَابَهُمْ نُورًا يَفْزَعُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يَفْزَعُونَ وَهُمْ أَوْلِيَاءُ اللَّهِ الَّذِينَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
حضرت ابومالک اشعری ؓ کی مرویات
حضرت ابو مالک اشعری ؓ نے ایک مرتبہ اپنی قوم کو جمع کر کے فرمایا اے گروہ اشعریین! خود بھی ایک جگہ جمع ہوجاؤ اور اپنے بیوی بچوں کو بھی جمع کرلو تاکہ میں تمہیں نبی کریم ﷺ جیسی نماز سکھادوں " جو نبی کریم ﷺ نے ہمیں مدینہ میں پڑھائی تھی چناچہ وہ سب جمع ہوگئے اور اپنے بیوی بچوں کو بھی جمع کرلیا " پھر انہوں نے لوگوں کو وضو کر کے دکھایا اور ہر عضو پر خوب احتیاط سے وضو کر کے تمام اعضاء کا احاطہ کیا اور جب سایہ لوٹنا شروع ہوا تو انہوں نے کھڑے ہو کر اذان دی پھر سب سے پہلے مردوں کی صفیں بنائیں ان کے پیچھے بچوں کی اور ان کے پیچھے عورتوں کی پھر اقامت کہلوائی اور آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ سب سے پہلے دونوں ہاتھ بلند کئے اور تکبیر کہی پھر سری طور پر سورت فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھی اور تکبیر کہہ کر رکوع میں چلے گئے تین مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا پھر سمع اللہ لمن حمدہ کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں چلے گئے پھر تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا پھر تکبیر کہہ کر سیدھے کھڑے ہوگئے اس طرح پہلی رکعت میں چھ تکبیریں ہوئیں اور دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوتے ہوئے بھی تکبیر کہی تھی۔ نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے اپنی قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میری تکبیرات کو یاد رکھو اور میرا رکوع و سجود سیکھ لو کیونکہ یہ نبی کریم ﷺ کی وہی نماز ہے جو اس وقت میں نبی کریم ﷺ ہمیں پڑھاتے تھے ایک دن اسی طرح نبی کریم ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر اپنا رخ زیب لوگوں کی طرف کیا اور فرمایا لوگو! سنو سمجھو اور یقین رکھو کہ اللہ کے کچھ بندے ایسے بھی ہیں جو نبی یا شہید تو نہ ہوں گے لیکن قرب الہٰی اور نشست کو دیکھ کر انبیاء اور شہداء بھی ان پر رشک کریں گے اس پر سب سے آخر میں بیٹھے ہوئے ایک دیہاتی نے گھٹنوں کے بل جھک کر عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ ان لوگوں کے اوصاف ہم سے بیان فرما دیجئے نبی کریم ﷺ اس دیہاتی کا یہ سوال سن کر خوش ہوئے اور فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جن کا نسب نامہ لوگوں میں معروف ہوگا اور نہ ہی قبیلہ بلکہ اجنبی قبائل سے تعلق رکھتے ہوں گے اور ان کے درمیان کوئی قریبی رشتہ داری نہ ہوگی وہ اللہ کی وجہ سے کسی سے محبت کرتے اور صف بندی کرتے ہوں گے قیامت کے دن اللہ ان کے لئے نور کے منبر رکھے گا اور انہیں ان پر بٹھائے گا ان کے چہرے نورانی کر دے گا اور ان کے کپڑے نور کے ہوں گے قیامت کے دن تمام لوگ خوفزدہ ہوں گے لیکن وہ خوفزدہ نہ ہوں گے یہ وہی اولیاء اللہ ہوں گے جن پر کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
Top