مسند امام احمد - حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21797
حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي حَازِمٍ الْقَاصِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آتٍ فَقَالَ إِنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَدْ اقْتَتَلُوا وَتَرَامَوْا بِالْحِجَارَةِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ وَحَانَتْ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ فَقَالَ أَتُصَلِّي فَأُقِيمَ الصَّلَاةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ حَيْثُ ذَهَبَ فَجَعَلَ يَتَخَلَّلُ الصُّفُوفَ حَتَّى بَلَغَ الصَّفَّ الْأَوَّلَ ثُمَّ وَقَفَ وَجَعَلَ النَّاسُ يُصَفِّقُونَ لِيُؤْذِنُوا أَبَا بَكْرٍ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا أَكْثَرُوا عَلَيْهِ الْتَفَتَ فَإِذَا هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ مَعَ النَّاسِ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ اثْبُتْ فَرَفَعَ يَدَيْهِ كَأَنَّهُ يَدْعُو ثُمَّ اسْتَأْخَرَ الْقَهْقَرَى حَتَّى جَاءَ الصَّفَّ فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُكُمْ وَنَابَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِكُمْ فَجَعَلْتُمْ تُصَفِّقُونَ إِذَا نَابَ أَحَدَكُمْ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ التَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ وَالتَّصْفِيقُ لِلنِّسَاءِ ثُمَّ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ لِمَ رَفَعْتَ يَدَيْكَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ قَالَ رَفَعْتُ يَدَيَّ لِأَنِّي حَمِدْتُ اللَّهَ عَلَى مَا رَأَيْتُ مِنْكَ وَلَمْ يَكُنْ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يَؤُمَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی ؓ کی مرویات
حضرت سہل ؓ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے نماز کا وقت آیا تو حضرت بلال سیدنا صدیق اکبر ؓ کے پاس آئے اور عرض کیا اے ابوبکر! نماز کا وقت ہوچکا ہے لیکن نبی کریم ﷺ یہاں موجود نہیں ہیں کیا میں اذان دے کر اقامت کہوں تو آپ آگے بڑھ کر نماز پڑھا دیں گے؟ حضرت صدیق اکبر ؓ نے فرمایا تمہاری مرضی چناچہ حضرت بلال ؓ نے اذان و اقامت کہی اور حضرت صدیق اکبر ؓ نے آگے بڑھ کر نماز شروع کردی۔ اسی دوران نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے لوگ تالیاں بجانے لگے جسے محسوس کر کے حضرت ابوبکر ؓ پیچھے ہٹنے لگے نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر ؓ پیچھے آگئے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی نماز سے فارغ ہو کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر! تمہیں اپنی جگہ ٹھہرنے سے کس چیز نے منع کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ ابن ابی قحافہ کی یہ جرأت کہاں کہ وہ نبی کریم ﷺ سے آگے بڑھے پھر نبی کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا تم لوگوں نے تالیاں کیوں بجائیں؟ انہوں نے عرض کیا تاکہ ابوبکر کو مطلع کرسکیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا تالیاں بجانے کا حکم عورتوں کے لئے ہے اور سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لئے۔
Top