مسند امام احمد - حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21788
قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي عَنْ ذَلِكَ يَا عَاصِمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مِمَّا يَسْمَعُ قَالَ إِسْحَاقُ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ لِعُوَيْمِرٍ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا فَقَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ امْكُثْ مَكَانَكَ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى فَذَكَرَ مِثْلَ مَعْنَى حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ
حضرت ابومالک سہل بن سعد ساعدی ؓ کی مرویات
حضرت سہل ؓ سے مروی ہے کہ حضرت عویمر ؓ ایک مرتبہ عاصم بن عدی ؓ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھئے کہ اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور آدمی کو پائے اور اسے قتل کر دے تو کیا بدلے میں اسے بھی قتل کردیا جائے گا یا اس کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے؟ عاصم ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو اچھا نہیں سمجھا۔ پھر عویمر ؓ کی عاصم ؓ سے ملاقات ہوئی تو عویمر ؓ نے پوچھا کیا بنا؟ عاصم ؓ نے کہا بننا کیا تھا؟ تم نے مجھے اچھا کام نہیں بتایا میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا تو نبی کریم ﷺ نے اس سوال کو ہی اچھا نہیں سمجھا عویمر ؓ کہنے لگے کہ بخدا! میں خود نبی کریم ﷺ کے پاس جاؤں گا اور ان سے یہ سوال پوچھ کر رہوں گا چناچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے تو اس وقت تک نبی کریم ﷺ پر اس سلسلے میں وحی نازل ہوچکی تھی اس لئے نبی کریم ﷺ نے ان دونوں میاں بیوی کو بلا کر ان کے درمیان لعان کرا دیا پھر عویمر ؓ کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! ﷺ اگر میں اسے اپنے ساتھ لے گیا تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میں نے اس پر ظلم کیا ہے چناچہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو جدا کردیا (طلاق دے دی) اور یہ چیز لعان کرنے والوں کے درمیان رائج ہوگی۔ حضرت سہل ؓ سے مروی ہے کہ کچھ انصاری لوگوں کے درمیان کچھ رنجش ہوگئی تھی جن کے درمیان صلح کرانے کے لئے نبی کریم ﷺ تشریف لے گئے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا نبی کریم ﷺ نے انہیں اشارے سے فرمایا کہ اپنی ہی جگہ رہو لیکن حضرت ابوبکر ؓ پیچھے آگئے اور نبی کریم ﷺ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھا دی۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔
Top