مسند امام احمد - حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21710
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ فَقَالَ عُبَادَةُ لِأَبِي هُرَيْرَةَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ إِنَّكَ لَمْ تَكُنْ مَعَنَا إِذْ بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّا بَايَعْنَاهُ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ فِي النَّشَاطِ وَالْكَسَلِ وَعَلَى النَّفَقَةِ فِي الْيُسْرِ وَالْعُسْرِ وَعَلَى الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنْ الْمُنْكَرِ وَعَلَى أَنْ نَقُولَ فِي اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَلَا نَخَافَ لَوْمَةَ لَائِمٍ فِيهِ وَعَلَى أَنْ نَنْصُرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ عَلَيْنَا يَثْرِبَ فَنَمْنَعُهُ مِمَّا نَمْنَعُ مِنْهُ أَنْفُسَنَا وَأَزْوَاجَنَا وَأَبْنَاءَنَا وَلَنَا الْجَنَّةُ فَهَذِهِ بَيْعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بَايَعْنَا عَلَيْهَا فَمَنْ نَكَثَ فَإِنَّمَا يَنْكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ وَفَّى اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بِمَا بَايَعَ عَلَيْهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قَدْ أَفْسَدَ عَلَيَّ الشَّامَ وَأَهْلَهُ فَإِمَّا تُكِنُّ إِلَيْكَ عُبَادَةَ وَإِمَّا أُخَلِّي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الشَّامِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنْ رَحِّلْ عُبَادَةَ حَتَّى تُرْجِعَهُ إِلَى دَارِهِ مِنْ الْمَدِينَةِ فَبَعَثَ بِعُبَادَةَ حَتَّى قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَدَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ فِي الدَّارِ وَلَيْسَ فِي الدَّارِ غَيْرُ رَجُلٍ مِنْ السَّابِقِينَ أَوْ مِنْ التَّابِعِينَ قَدْ أَدْرَكَ الْقَوْمَ فَلَمْ يَفْجَأْ عُثْمَانُ إِلَّا وَهُوَ قَاعِدٌ فِي جَنْبِ الدَّارِ فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ فَقَالَ يَا عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ مَا لَنَا وَلَكَ فَقَامَ عُبَادَةُ بَيْنَ ظَهْرَيْ النَّاسِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا الْقَاسِمِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّهُ سَيَلِي أُمُورَكُمْ بَعْدِي رِجَالٌ يُعَرِّفُونَكُمْ مَا تُنْكِرُونَ وَيُنْكِرُونَ عَلَيْكُمْ مَا تَعْرِفُونَ فَلَا طَاعَةَ لِمَنْ عَصَى اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَلَا تَعْتَلُّوا بِرَبِّكُمْ
حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی مرویات
اسماعیل بن عبید انصاری (رح) ایک حدیث ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت عبادہ ؓ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے فرمایا کہ اے ابوہریرہ ؓ! آپ اس وقت ہمارے ساتھ نہ تھے جب ہم لوگ نبی کریم ﷺ سے بیعت کر رہے تھے ہم نے نبی کریم ﷺ سے چستی اور سستی ہر حال میں بات سننے اور ماننے " کشادگی اور تنگی میں خرچ کرنے " امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے " اللہ کے متعلق صحیح بات کہنے اور اس معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ کرنے اور نبی کریم ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر ان کی مدد کرنے اور اپنی جان اور بیوی بچوں کی طرح ان کی حفاظت کرنے کی شرط پر بیعت کی تھی جس کے عوض ہم سے جنت کا وعدہ ہوا یہ ہے وہ بیعت جو ہم نے نبی کریم ﷺ سے کی ہے اب جو اسے توڑتا ہے وہ اپنا نقصان کرتا ہے اور جو اس بیعت کی پاسداری کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے نبی کریم ﷺ کے ذریعے کیا ہوا وعدہ پورا کرے گا۔ ادھرامیر معاویہ ؓ نے حضرت عثمان غنی ؓ کو خط لکھا کہ حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی وجہ سے شام اور اہل شام میرے خلاف شورش برپا کر رہے ہیں اب یا تو آپ حضرت عبادہ ؓ کو اپنے پاس بلا لیجئے یا پھر میں ان کے اور شام کے درمیان سے ہٹ جاتا ہوں، حضرت عثمان ؓ نے اس خط کے جواب میں انہیں لکھا کہ آپ حضرت عبادہ ؓ کو مکمل احترام کے ساتھ سوار کروا کر مدینہ منورہ میں ان کے گھر کی طرف روانہ کردو چناچہ حضرت معاویہ ؓ نے انہیں روانہ کردیا اور وہ مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ وہ حضرت عثمان ؓ کے پاس ان کے گھر چلے گئے جہاں سوائے ایک آدمی کے اگلے پچھلے لوگوں میں سے کوئی نہ تھا اس نے جماعت صحابہ ؓ کو پایا تھا حضرت عثمان ؓ جب آئے تو وہ مکان کے ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا عبادہ! تمہارا اور ہمارا کیا معاملہ ہے؟ وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر کہنے لگے۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میرے بعد ایسے لوگ تمہارے حکمران ہوں گے جو تمہیں ایسے کاموں کی پہچان کرائیں گے جنہیں تم ناپسند سمجھتے ہوگے اور ایسے کاموں کو ناپسند کریں گے جنہیں تم اچھا سمجھتے ہو گے سو جو شخص اللہ کی نافرمانی کرے اس کی اطاعت ضروری نہیں اور تم اپنے رب سے نہ ہٹنا۔
Top