مسند امام احمد - حضرت عبادہ بن صامت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21672
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ وَالْمِلْحِ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ يَدًا بِيَدٍ فَإِذَا اخْتَلَفَ فِيهِ الْأَوْصَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ
حضرت عبادہ بن صامت ؓ کی مرویات
ابوالاشعث ؓ کہتے ہیں کہ مال غنیمت سے حاصل ہونے والی چاندی کو لوگ وظیفہ کی رقم حاصل ہونے پر موقوف کر کے بیچا کرتے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبادہ ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے سونے کی سونے کے بدلے چاندی کی چاندی کے بدلے، کجھور کی کجھور کے بدلے، گندم کی گندم کے بدلے، جو کی جو کے بدلے اور نمک کے بدلے نمک کی بیع سے منع فرمایا ہے۔ الاّ یہ کہ وہ برابر برابر ہو جو شخص اضافہ کرے یا اضافہ کی درخواست کرے تو اس نے سودی معاملہ کیا۔
Top