مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21550
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ قُلْنَا أَيْ رَسُولَ اللَّهِ مَا مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الصَّالِحُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَهَمِّهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ
حضرت ابوقتادہ انصاری ؓ کی مرویات
حضرت ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ ﷺ آرام پانے والے کا کیا مطلب؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔
Top