مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21535
حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ قَالَ أَبِي أَخْبَرَهُ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْمَعْنَى قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فِي مَجْلِسٍ إِذْ مُرَّ بِجِنَازَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ قَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ قُلْنَا فَمَا الْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَقَرَأْتُهُ عَلَى مَالِكٍ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ
حضرت ابوقتادہ انصاری ؓ کی مرویات
حضرت ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں سے ایک جنازہ گذرا تو فرمایا یہ شخص آرام پانے والا ہے یا دوسرے کو اس سے آرام مل گیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ آرام پانے والے کا کیا مطلب؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بندہ مؤمن دنیا کی تکالیف اور پریشانیوں سے نجات حاصل کر کے اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے ہم نے پوچھا کہ " دوسروں کو اس سے آرام مل گیا " کا کیا مطلب ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا فاجر آدمی سے لوگ، شہر، درخت اور درندے تک راحت حاصل کرتے ہیں۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top