مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21534
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ إِذْ مَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ حَادَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ قَالَ فَاسْتَيْقَظَ قَالَ ثُمَّ سِرْنَا قَالَ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَمْتُهُ بِيَدَيَّ فَاسْتَيْقَظَ فَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ حَفِظَكَ اللَّهُ كَمَا حَفِظْتَنَا مُنْذُ اللَّيْلَةِ ثُمَّ قَالَ لَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ شَقَقْنَا عَلَيْكَ نَحِّ بِنَا عَنْ الطَّرِيقِ أَوْ مِلْ بِنَا عَنْ الطَّرِيقِ قَالَ فَعَدَلْنَا عَنْ الطَّرِيقِ فَأَنَاخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فَتَوَسَّدَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا ذِرَاعَ رَاحِلَتِهِ فَمَا اسْتَيْقَظْنَا حَتَّى أَشْرَقَتْ الشَّمْسُ وَذَكَرَ صَوْتَ الصُّرَدِ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا فَاتَتْنَا الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ تَهْلِكُوا وَلَمْ تَفُتْكُمْ الصَّلَاةُ إِنَّمَا تَفُوتُ الْيَقْظَانَ وَلَا تَفُوتُ النَّائِمَ هَلْ مِنْ مَاءٍ قَالَ فَأَتَيْتُهُ بِسَطِيحَةٍ أَوْ قَالَ مَيْضَأَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَيَّ وَفِيهَا بَقِيَّةٌ مِنْ مَاءٍ قَالَ احْتَفِظْ بِهَا فَإِنَّهُ كَائِنٌ لَهَا نَبَأٌ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ تَحَوَّلَ فِي مَكَانِهِ فَأَمَرَهُ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ النَّاسُ أَطَاعُوا أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَقَدْ رَفَقُوا بِأَنْفُسِهِمْ وَأَصَابُوا وَإِنْ كَانُوا خَالَفُوهُمَا فَقَدْ خَرَقُوا بِأَنْفُسِهِمْ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ حَيْثُ فَقَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا لِلنَّاسِ أَقِيمُوا بِالْمَاءِ حَتَّى تُصْبِحُوا فَأَبَوْا عَلَيْهِمَا وَانْتَهَى إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ النَّهَارِ وَقَدْ كَادُوا أَنْ يَهْلِكُوا عَطَشًا فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكْنَا فَدَعَا بِالْمِيضَأَةِ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فَوْقَ الْقَدَحِ وَدُونَ الْقَعْبِ فَتَأَبَّطَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَعَلَ يَصُبُّ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ يَشْرَبُ الْقَوْمُ حَتَّى شَرِبُوا كُلُّهُمْ ثُمَّ نَادَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مِنْ غَالٍّ قَالَ ثُمَّ رَدَّ الْمِيضَأَةَ وَفِيهَا نَحْوٌ مِمَّا كَانَ فِيهَا قَالَ فَسَأَلْنَاهُ كَمْ كُنْتُمْ فَقَالَ كَانَ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ثَمَانُونَ رَجُلًا وَكُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا
حضرت ابوقتادہ انصاری ؓ کی مرویات
حضرت ابو قتادہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کسی سفر میں تھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چناچہ جلد باز لوگ پانی کی تلاش میں نکل گئے اور میں آپ ﷺ کے ساتھ ہی رہا اسی دوران رسول اللہ ﷺ اونگنے لگے آپ ﷺ اپنی سواری سے جھکے تو میں نے آپ ﷺ کو جگائے بغیر سہارا دے دیا، یہاں تک کہ آپ ﷺ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر اپنی سواری پر جھکے تو میں نے آپ کو جگائے بغیر سیدھا کیا یہاں تک کہ آپ اپنی سواری پر سیدھے ہوگئے پھر پہلے سے بھی زیادہ جھکے یہاں تک کہ قریب تھا کہ آپ گرپڑیں میں پھر آیا اور آپ ﷺ کو سہارا دیا تو آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا ابو قتادہ، آپ ﷺ نے فرمایا تم کب سے اس طرح میرے ساتھ چل رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میں ساری رات سے اسی طرح آپ کے ساتھ چل رہا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت فرمائے جس طرح تم نے اللہ کے نبی ﷺ کی حفاظت کی ہے پھر آپ ﷺ نے فرمایا میرا خیال ہے کہ ہمیں پڑاؤ کرلینا چاہئے چناچہ نبی کریم ﷺ نے ایک درخت کے قریب پہنچ کر منزل کی پھر فرمایا تم کسی کو دیکھ رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یہ ایک سوار ہے یہاں تک کہ سات سوار جمع ہوگئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم ہماری نماز کا خیال رکھنا چناچہ ہم لوگ سو گئے اور سورج کی تمازت نے ہی ہمیں جگایا ہم بیدار ہوئے نبی کریم ﷺ سوار ہو کر وہاں سے چل دیئے ہم بھی آہستہ آہستہ چل پڑے، ایک جگہ پہنچ کر نبی کریم ﷺ نے پڑاؤ کیا اور فرمایا کیا تم میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! میرے وضو کے برتن میں تھوڑا سا پانی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا وہ لے آؤ میں وہ پانی لایا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس سے وضو کرو۔ چناچہ سب لوگوں نے وضو کیا اور اس میں سے کچھ پانی بچ گیا پھر آپ ﷺ نے ابو قتادہ ؓ سے فرمایا کہ اس وضو کے پانی کے برتن کی حفاظت کرو کیونکہ اس سے عنقریب ایک عجیب خبر ظاہر ہوگی پھر حضرت بلال ؓ نے اذان دی پھر رسول اللہ ﷺ اور صحابہ ؓ نے دو رکعتیں پڑھیں (سنت) پھر صبح کی نماز پڑھی (اس کے بعد) رسول اللہ ﷺ سوار ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺ کے ساتھ سوار ہوئے ہم میں سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا کہ ہماری اس غلطی کا کفارہ کیا ہوگا جو ہم نے نماز میں کی کہ ہم بیدار نہیں ہوئے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ کیا کہہ رہے ہو؟ اگر کوئی دنیوی بات ہے تو ٹھیک ہے اور اگر کوئی دینی مسئلہ ہے تو مجھے بھی بتاؤ، ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ﷺ ہم سے نماز میں تفریط ہوگئی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سونے میں کوئی تفریط نہیں بلکہ تفریط تو جاگنے میں ہوتی ہے۔ اگر کسی سے اس طرح ہوجائے تو اسے چاہیے کہ جب وقت بھی وہ بیدار ہوجائے نماز پڑھ لے اور جب اگلا دن آجائے تو وہ نماز اس کے وقت پر پڑھے پھر فرمایا تمہارا کیا خیال ہے کہ دوسرے لوگوں نے کیا کیا ہوگا؟ انہوں نے عرض کیا کہ کل آپ نے خود ہی فرمایا تھا کہ اگر تم کل پانی تک نہ پہنچے تو پیاسے رہ جاؤ گے چناچہ لوگ پانی کی تلاش میں ہوں گے آپ ﷺ نے خود ہی فرمایا کہ جب لوگوں نے صبح کی تو انہوں نے اپنے نبی کریم ﷺ کو نہ پایا لوگوں میں موجود حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے پیچھے ہوں گے آپ ﷺ کی شان سے یہ بات بعید ہے کہ آپ ﷺ تمہیں پیچھے چھوڑ جائیں اور خود پانی کی طرف سبقت لے جائیں اگر وہ لوگ حضرت ابوبکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کی بات مان لیں گے تو وہ ہدایت پاجائیں تین مرتبہ فرمایا پھر ہم لوگوں کی طرف اس وقت پہنچے جس وقت دن چڑھ چکا تھا اور گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگیا تھا لوگ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ﷺ ہمیں تو پیاس نے ہلاک کردیا اور گردنیں ٹوٹنے لگیں آپ ﷺ نے فرمایا تم ہلاک نہیں ہوئے پھر فرمایا اے ابو قتادہ میرا چھوٹا پیالہ لاؤ میں وہ لے کر حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس کا منہ کھولو میں اسے کھول کر لایا تو رسول اللہ ﷺ پانی (اس برتن سے) انڈیلنے لگے لوگ اس پر ٹوٹ پڑے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگو! سکون سے رہو سب کے سب سیراب ہوجاؤ گے پھر لوگ سکون و اطمینان سے پانی پینے لگے یہاں تک کہ میرے اور رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کوئی بھی باقی نہ رہا پھر رسول اللہ ﷺ نے پانی ڈالا اور مجھ سے فرمایا ابو قتادہ! پیو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ پہلے آپ پئیں آپ ﷺ نے فرمایا قوم کو پلانے والا سب سے آخر میں پیتا ہے تو پھر میں نے پیا اور رسول اللہ ﷺ نے میرے بعد پیا اور وضو کے اس برتن میں جتنا پانی پہلے تھا اب بھی اتنا ہی موجود تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ ہم نے ان سے ان کی تعداد پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ حضرات ابوبکر و عمر ؓ کے ساتھ اسی آدمی تھے اور نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہم بارہ آدمی تھے۔
Top