مسند امام احمد - حضرت ابوقتادہ انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21513
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ فَوَجَدْتُهُ قَدْ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ مِنْ النَّاسِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ فَارِسُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ وَقَالَ عَلَيْكُمْ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ فَإِنْ أُصِيبَ زَيْدٌ فجَعْفَرٌ فَإِنْ أُصِيبَ جَعْفَرٌ فعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ الْأَنْصَارِيُّ فَوَثَبَ جَعْفَرٌ فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَأُمِّي مَا كُنْتُ أَرْهَبُ أَنْ تَسْتَعْمِلَ عَلَيَّ زَيْدًا قَالَ امْضُوا فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَيُّ ذَلِكَ خَيْرٌ قَالَ فَانْطَلَقَ الْجَيْشُ فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ الْمِنْبَرَ وَأَمَرَ أَنْ يُنَادَى الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَابَ خَيْرٌ أَوْ ثَابَ خَيْرٌ شَكَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَلَا أُخْبِرُكُمْ عَنْ جَيْشِكُمْ هَذَا الْغَازِي إِنَّهُمْ انْطَلَقُوا حَتَّى لَقُوا الْعَدُوَّ فَأُصِيبَ زَيْدٌ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ فَاسْتَغْفَرَ لَهُ النَّاسُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَشَدَّ عَلَى الْقَوْمِ حَتَّى قُتِلَ شَهِيدًا أَشْهَدُ لَهُ بِالشَّهَادَةِ فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَأَثْبَتَ قَدَمَيْهِ حَتَّى أُصِيبَ شَهِيدًا فَاسْتَغْفِرُوا لَهُ ثُمَّ أَخَذَ اللِّوَاءَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَلَمْ يَكُنْ مِنْ الْأُمَرَاءِ هُوَ أَمَّرَ نَفْسَهُ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَيْهِ وَقَالَ اللَّهُمَّ هُوَ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِكَ فَانْصُرْهُ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَرَّةً فَانْتَصِرْ بِهِ فَيَوْمَئِذٍ سُمِّيَ خَالِدٌ سَيْفَ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْفِرُوا فَأَمِدُّوا إِخْوَانَكُمْ وَلَا يَتَخَلَّفَنَّ أَحَدٌ فَنَفَرَ النَّاسُ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ مُشَاةً وَرُكْبَانًا
حضرت ابوقتادہ انصاری ؓ کی مرویات
خالد بن سمیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں عبداللہ بن رباح آئے میں نے دیکھا کہ ان کے پاس بہت سے لوگ جمع ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں حضرت ابو قتادہ ؓ نے بتایا ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے " جیش امراء " نامی لشکر کو روانہ کرتے ہوئے فرمایا تمہارے امیر زید بن حارثہ ہیں اگر زید شہید ہوجائیں تو جعفرامیرہوں گے اگر جعفر بھی شہید ہوجائیں تو عبداللہ بن رواحہ انصاری امیر ہوں گے اس پر حضرت جعفر ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میرا خیال نہیں تھا کہ آپ زید کو مجھ پر امیر مقرر کریں گے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم روانہ ہوجاؤ کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ کس بات میں خیر ہے؟ چناچہ وہ لشکر روانہ ہوگیا کچھ عرصہ گذرنے کے بعد ایک دن نبی کریم ﷺ منبر پر رونق افروز ہوئے اور " نماز تیار ہے " کی منادی کرنے کا حکم دیا اور فرمایا ایک افسوس ناک خبر ہے کیا میں تمہیں مجاہدین کے اس لشکر کے متعلق نہ بتاؤں؟ وہ لوگ یہاں سے روانہ ہوئے اور دشمن سے آمنا سامنا ہوا تو زید شہید ہوگئے ان کے لئے بخشش کی دعاء کرو لوگوں نے ایسا ہی کیا پھر جعفر بن ابی طالب نے جھنڈا پکڑا اور دشمن پر سخت حملہ کیا حتٰی کہ وہ بھی شہید ہوگئے میں ان کی شہادت کی گواہی دیتا ہوں لہٰذا ان کی بخشش کے لئے دعاء کرو پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا پکڑا اور نہایت پامردی سے ڈٹے رہے حتیٰ کہ وہ بھی شہید ہوگئے ان کے لئے بھی استغفار کرو پھر خالد بن ولید نے جھنڈا پکڑ لیا گو کہ کسی نے انہیں امیر منتخب نہیں کیا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے اپنی انگلی بلند کر کے فرمایا اے اللہ! وہ تیری تلواروں میں سے ایک تلوار ہے تو اس کی مدد فرما اسی دن سے حضرت خالد بن ولید ؓ کا نام " سیف اللہ " پڑگیا پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا اپنے بھائیوں کی مدد کے لئے کوچ کرو اور کوئی آدمی بھی پیچھے نہ رہے چناچہ اس سخت گرمی کے موسم میں لوگ پیدل اور سوار ہو کر روانہ ہوگئے۔
Top