مسند امام احمد - حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 1557
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ حُصَيْنٌ أَخْبَرَنَا عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ قَالَ لَمَّا خَرَجَ مُعَاوِيَةُ مِنْ الْكُوفَةِ اسْتَعْمَلَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ قَالَ فَأَقَامَ خُطَبَاءَ يَقَعُونَ فِي عَلِيٍّ قَالَ وَأَنَا إِلَى جَنْبِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ قَالَ فَغَضِبَ فَقَامَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَتَبِعْتُهُ فَقَالَ أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الرَّجُلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِهِ الَّذِي يَأْمُرُ بِلَعْنِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ قَالَ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ قَالَ قُلْتُ مَنْ هُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ وَالزُّبَيْرُ وَطَلْحَةُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ قَالَ قُلْتُ وَمَنْ الْعَاشِرُ قَالَ قَالَ أَنَا
حضرت سعید بن زید بن عمروبن نفیل ؓ کی مرویات
عبداللہ بن ظالم کہتے ہیں کہ جب حضرت امیر معاویہ ؓ کوفہ سے روانہ ہوئے تو وہاں کا گورنر حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ کو بنادیا (کچھ لوگوں نے ان سے تقریر کرنے کی اجازت مانگی) انہوں نے اجازت دے دی، وہ لوگ کھڑے ہو کر حضرت علی ؓ کی شان میں گستاخی کرنے لگے، میں حضرت سعید بن زید ؓ کے پہلو میں بیٹھا، وہ غصے میں آکر وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ آپ کی موجودگی میں ایک جنتی کو برا بھلا کہا جا رہا ہے اور آپ لوگوں کو منع نہیں کر رہے، میں اس بات کا گواہ ہوں کہ نو آدمی جنت میں ہوں گے اور اگر دسویں کے متعلق گواہی دوں تو گنہگار نہیں ہوں گا، میں نے ان سے اس کی تفصیل پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اے حراء! ٹھہر جا کہ تجھ پر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی نہیں ہے، میں نے ان کے نام پوچھے تو انہوں نے فرمایا خود نبی ﷺ، ابوبکر، عمر، علی، عثمان، طلحہ، زبیر، عبدالرحمن بن عوف اور سعد بن مالک ؓ، پھر خاموش ہوگئے، میں نے دسویں آدمی کا پوچھا تو فرمایا وہ میں ہی ہوں۔
Top