مسند امام احمد - حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21286
حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ قَالَ سَمِعْتُ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ يَقُولُ دَخَلَ أَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ دِمَشْقَ فَرَأَى رُءُوسَ حَرُورَاءَ قَدْ نُصِبَتْ فَقَالَ كِلَابُ النَّارِ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوا ثُمَّ بَكَى فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا أُمَامَةَ هَذَا الَّذِي تَقُولُ مِنْ رَأْيِكَ أَمْ سَمِعْتَهُ قَالَ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ كَيْفَ أَقُولُ هَذَا عَنْ رَأْيٍ قَالَ قَدْ سَمِعْتُهُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ قَالَ فَمَا يُبْكِيكَ قَالَ أَبْكِي لِخُرُوجِهِمْ مِنْ الْإِسْلَامِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاتَّخَذُوا دِينَهُمْ شِيَعًا
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی ؓ کی مرویات
صفوان بن سلیم کہتے ہیں کہ حضرت ابوامامہ ؓ دمشق میں داخل ہوئے تو خوارج کے سر لٹکے ہوئے نظر آئے انہوں نے تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا اور رونے لگے۔ تھوڑی دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابوامامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا اس لئے کہ یہ لوگ اسلام سے خارج ہوگئے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے تفرقہ بازی کی اور اپنے دین کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرلیا۔
Top