مسند امام احمد - حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21134
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَحِيرٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ قَالَ جِيءَ بِرُءُوسٍ مِنْ قِبَلِ الْعِرَاقِ فَنُصِبَتْ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ وَجَاءَ أَبُو أُمَامَةَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْهِمْ فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ ثَلَاثًا وَخَيْرُ قَتْلَى تَحْتَ ظِلِّ السَّمَاءِ مَنْ قَتَلُوهُ وَقَالَ كِلَابُ النَّارِ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّهُ بَكَى ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُمْ فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ يَا أَبَا أُمَامَةَ أَرَأَيْتَ هَذَا الْحَدِيثَ حَيْثُ قُلْتَ كِلَابُ النَّارِ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ شَيْءٌ تَقُولُهُ بِرَأْيِكَ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ إِنِّي إِذًا لَجَرِيءٌ لَوْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّى ذَكَرَ سَبْعًا لَخِلْتُ أَنْ لَا أَذْكُرَهُ فَقَالَ الرَّجُلُ لِأَيِّ شَيْءٍ بَكَيْتَ قَالَ رَحْمَةً لَهُمْ أَوْ مِنْ رَحْمَتِهِمْ
حضرت ابوامامہ صدی بن عجلان ابن عمروبن وہب باہلی ؓ کی مرویات
سیار کہتے ہیں کہ عراق سے کچھ لوگوں کے سر لا کر مسجد کے دروازے پر لٹکا دیئے گئے حضرت ابو امامہ ؓ آئے اور مسجد میں داخل ہو کردو رکعتیں پڑھیں اور باہر نکل کر ان کی طرف سر اٹھا کر دیکھا اور تین مرتبہ فرمایا آسمان کے سائے تلے سب سے بدترین مقتول ہیں اور آسمان کے سائے تلے سب سے بہترین مقتول وہ تھا جسے انہوں نے شہید کردیا پھر تین مرتبہ فرمایا جہنم کے کتے ہیں اور رونے لگے۔ تھوڑے دیر بعد جب واپس ہوئے تو کسی نے پوچھا اے ابو امامہ! یہ جو آپ نے " جہنم کے کتے " کہا یہ بات آپ نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہے یا اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں، انہوں نے فرمایا سبحان اللہ! اگر میں نے کوئی چیز نبی کریم ﷺ سے سات مرتبہ تک سنی ہو اور پھر درمیان سے نبی کریم ﷺ کا ذکر نکال دوں تو میں بڑا جری ہوں گا، اس نے پوچھا کہ پھر آپ روئے کیوں تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ان پر ترس آرہا تھا۔
Top