مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21123
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّ الطَّاعُونَ وَقَعَ بِالشَّامِ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِنَّ هَذَا الرِّجْزَ قَدْ وَقَعَ فَفِرُّوا مِنْهُ فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا فَلَمْ يُصَدِّقْهُ بِالَّذِي قَالَ فَقَالَ بَلْ هُوَ شَهَادَةٌ وَرَحْمَةٌ وَدَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُعَاذًا وَأَهْلَهُ نَصِيبَهُمْ مِنْ رَحْمَتِكَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَعَرَفْتُ الشَّهَادَةَ وَعَرَفْتُ الرَّحْمَةَ وَلَمْ أَدْرِ مَا دَعْوَةُ نَبِيِّكُمْ حَتَّى أُنْبِئْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ ذَاتَ لَيْلَةٍ يُصَلِّي إِذْ قَالَ فِي دُعَائِهِ فَحُمَّى إِذًا أَوْ طَاعُونٌ فَحُمَّى إِذًا أَوْ طَاعُونٌ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ لَهُ إِنْسَانٌ مِنْ أَهْلِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُكَ اللَّيْلَةَ تَدْعُو بِدُعَاءٍ قَالَ وَسَمِعْتَهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَيَسْتَبِيحَهُمْ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُلْبِسَهُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَأَبَى عَلَيَّ أَوْ قَالَ فَمَنَعَنِيهَا فَقُلْتُ حُمَّى إِذًا أَوْ طَاعُونًا حُمَّى إِذًا أَوْ طَاعُونًا حُمَّى إِذًا أَوْ طَاعُونًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
ابو قلابہ کہتے ہیں کہ شام میں طاعون کی وباء پھیلی تو حضرت عمرو بن عاص ؓ نے لشکریوں سے فرمایا کہ یہ عذاب نازل ہوگیا ہے اس سے بچنے کے لئے گھاٹیوں اور وادیوں میں چلے جاؤ حضرت معاذ ؓ کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے ان کی بات کی تصدیق نہیں کی اور فرمایا کہ بلکہ یہ تو شہادت اور رحمت اور تمہارے نبی کریم ﷺ کی دعاء ہے اے اللہ! معاذ اور اس کی اہل خانہ کو اپنی رحمت کا حصہ عطاء فرما۔ ابو قلابہ (رح) کہتے ہیں کہ مجھے شہادت اور رحمت کا مطلب تو سمجھ آگیا لیکن یہ بات نہیں سمجھ سکا کہ نبی کریم ﷺ کی دعاء سے کیا مراد ہے؟ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ رات کے وقت نماز پڑھ رہے تھے دعاء کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا " پھر بخار یا طاعون " تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا صبح ہوئی تو اہل خانہ میں سے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! ﷺ میں نے رات کو آپ سے یہ دعاء کرتے ہوئے سنا تھا؟ نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا واقعی تم نے وہ دعاء سنی تھی؟ اس نے کہا جی ہاں! نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے اپنے رب سے درخواست کی تھی کہ وہ میری امت کو قحط سالی کی وجہ سے ہلاک نہ کرے چناچہ پروردگار نے میری یہ دعاء قبول کرلی، پھر میں نے درخواست کی تھی کہ ان پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے جو ان کا خون ارزاں کر دے چناچہ پروردگار نے میری یہ دعاء بھی قبول کرلی پھر میں نے درخواست کی کہ انہیں مختلف فرقوں میں تقسیم نہ کیا جائے کہ یہ ایک دوسرے کا مزہ چکھتے رہیں لیکن اس نے یہ درخواست قبول نہیں کی، اس پر میں نے کہا کہ پھر بخار یا طاعون تین مرتبہ فرمایا۔
Top