مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21111
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ مُعَاذٍ أَنَّ الصَّلَاةَ أُحِيلَتْ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ فَذَكَرَ أَحْوَالَهَا فَقَطْ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ أُحِيلَتْ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ وَأُحِيلَ الصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ فَأَمَّا أَحْوَالُ الصَّلَاةِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَهُوَ يُصَلِّي سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ عَلَيْهِ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ قَالَ فَوَجَّهَهُ اللَّهُ إِلَى مَكَّةَ قَالَ فَهَذَا حَوْلٌ قَالَ وَكَانُوا يَجْتَمِعُونَ لِلصَّلَاةِ وَيُؤْذِنُ بِهَا بَعْضُهُمْ بَعْضًا حَتَّى نَقَسُوا أَوْ كَادُوا يَنْقُسُونَ قَالَ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ وَلَوْ قُلْتُ إِنِّي لَمْ أَكُنْ نَائِمًا لَصَدَقْتُ إِنِّي بَيْنَا أَنَا بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ رَأَيْتُ شَخْصًا عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَقَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مَثْنَى مَثْنَى حَتَّى فَرَغَ مِنْ الْأَذَانِ ثُمَّ أَمْهَلَ سَاعَةً قَالَ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ الَّذِي قَالَ غَيْرَ أَنَّهُ يَزِيدُ فِي ذَلِكَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِّمْهَا بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ بِهَا فَكَانَ بِلَالٌ أَوَّلَ مَنْ أَذَّنَ بِهَا قَالَ وَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَدْ طَافَ بِي مِثْلُ الَّذِي أَطَافَ بِهِ غَيْرَ أَنَّهُ سَبَقَنِي فَهَذَانِ حَوْلَانِ قَالَ وَكَانُوا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ وَقَدْ سَبَقَهُمْ بِبَعْضِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَكَانَ الرَّجُلُ يُشِيرُ إِلَى الرَّجُلِ إِنْ جَاءَ كَمْ صَلَّى فَيَقُولُ وَاحِدَةً أَوْ اثْنَتَيْنِ فَيُصَلِّيهَا ثُمَّ يَدْخُلُ مَعَ الْقَوْمِ فِي صَلَاتِهِمْ قَالَ فَجَاءَ مُعَاذٌ فَقَالَ لَا أَجِدُهُ عَلَى حَالٍ أَبَدًا إِلَّا كُنْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ قَضَيْتُ مَا سَبَقَنِي قَالَ فَجَاءَ وَقَدْ سَبَقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِهَا قَالَ فَثَبَتَ مَعَهُ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَامَ فَقَضَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ قَدْ سَنَّ لَكُمْ مُعَاذٌ فَهَكَذَا فَاصْنَعُوا فَهَذِهِ ثَلَاثَةُ أَحْوَالٍ وَأَمَّا أَحْوَالُ الصِّيَامِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَجَعَلَ يَصُومُ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَقَالَ يَزِيدُ فَصَامَ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا مِنْ رَبِيعِ الْأَوَّلِ إِلَى رَمَضَانَ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَصَامَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ عَلَيْهِ الصِّيَامَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمْ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ قَالَ فَكَانَ مَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَطْعَمَ مِسْكِينًا فَأَجْزَأَ ذَلِكَ عَنْهُ قَالَ ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَ الْآيَةَ الْأُخْرَى شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ إِلَى قَوْلِهِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمْ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ قَالَ فَأَثْبَتَ اللَّهُ صِيَامَهُ عَلَى الْمُقِيمِ الصَّحِيحِ وَرَخَّصَ فِيهِ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ وَثَبَّتَ الْإِطْعَامَ لِلْكَبِيرِ الَّذِي لَا يَسْتَطِيعُ الصِّيَامَ فَهَذَانِ حَوْلَانِ قَالَ وَكَانُوا يَأْكُلُونَ وَيَشْرَبُونَ وَيَأْتُونَ النِّسَاءَ مَا لَمْ يَنَامُوا فَإِذَا نَامُوا امْتَنَعُوا قَالَ ثُمَّ إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ صِرْمَةُ ظَلَّ يَعْمَلُ صَائِمًا حَتَّى أَمْسَى فَجَاءَ إِلَى أَهْلِهِ فَصَلَّى الْعِشَاءَ ثُمَّ نَامَ فَلَمْ يَأْكُلْ وَلَمْ يَشْرَبْ حَتَّى أَصْبَحَ فَأَصْبَحَ صَائِمًا قَالَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ جَهَدَ جَهْدًا شَدِيدًا قَالَ مَا لِي أَرَاكَ قَدْ جَهَدْتَ جَهْدًا شَدِيدًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَمِلْتُ أَمْسِ فَجِئْتُ حِينَ جِئْتُ فَأَلْقَيْتُ نَفْسِي فَنِمْتُ وَأَصْبَحْتُ حِينَ أَصْبَحْتُ صَائِمًا قَالَ وَكَانَ عُمَرُ قَدْ أَصَابَ مِنْ النِّسَاءِ مِنْ جَارِيَةٍ أَوْ مِنْ حُرَّةٍ بَعْدَ مَا نَامَ وَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَائِكُمْ إِلَى قَوْلِهِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَقَالَ يَزِيدُ فَصَامَ تِسْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا مِنْ رَبِيعِ الْأَوَّلِ إِلَى رَمَضَانَ
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
حضرت معاذ ؓ سے مروی ہے کہ کہ نماز تین مراحل سے گذر کر آئی ہے پھر انہوں نے ان احوال کی تفصیل بیان فرمائی۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ سے مروی ہے کہ نماز تین مراحل سے گذری ہے اور روزے بھی تین مراحل سے گذرے ہیں، نماز کے احوال تو یہ ہے ہیں کہ نبی کریم ﷺ مدینہ منورہ تشریف آوری کے بعد سترہ ماہ تک بیت المقدس کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ تحویل قبلہ کا حکم اللہ تعالیٰ نے نازل فرما دیا اور نبی کریم ﷺ کا رخ مکہ مکرمہ کی طرف کردیا، ایک مرحلہ تو یہ ہوا لوگ نماز کے لئے جمع ہوتے تھے اور دوسروں کو اطلاع دیتے تھے اور اس کے لئے وہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا ناقوس بجانے کے قریب ہوگئے پھر ایک انصاری صحابی آئے اور رسول اکرم ﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ میں نے ایک شخص کو خواب میں دیکھا " جبکہ میں نیند اور بیداری کے درمیان تھا " اور جو سبز لباس زیب تن کئے ہوئے تھا اس نے قبلہ رخ کھڑے ہو کر اذان دی، اس کے بعد کچھ وقت بیٹھ کر پھر وہ کھڑا ہوگیا اور اذان کے جو کلمات کہے تھے وہی کلمات کہے البتہ اس میں قد قامت الصلوٰۃ کا اضافہ کیا اور اگر لوگ میری تکذیب نہ کریں تو اچھی طرح میں کہہ سکتا ہوں کہ میں اس وقت جاگ رہا تھا سویا ہوا نہیں تھا یہ سن کر رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا تم (حضرت) بلال ؓ کو اذان دینے کے لئے یہ کلمات سکھادو چناچہ حضرت بلال ؓ یہ اذان دینے والے پہلے آدمی تھے اتنے میں حضرت عمر فاروق ؓ بھی تشریف لے آئے اور آپ ﷺ سے عرض کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے بھی بالکل یہی خواب دیکھا ہے لیکن انصاری آدمی اپنا خواب مجھ سے پہلے بیان کرچکے تھے یہ دو مرحلے ہوئے راوی کہتے ہیں کہ پہلے جب کوئی مسجد میں اور جماعت ہوتے ہوئے دیکھتا تو وہ یہ معلوم کرتا کہ اب تک کتنی رکعات ہوچکی ہیں اسے اشارے سے بتادیا جاتا، وہ پہلے ان رکعتوں کو پڑھتا، پھر وہ بقیہ نماز میں شرکت کرتا، ایک دن حضرت معاذ بن جبل ؓ آئے اور کہا کہ میں تو آپ ﷺ کو جس حالت میں دیکھوں گا اسی حالت اور کیفیت کو بہر صورت اختیار کروں گا بعد میں اپنی چھوٹی ہوئی نماز مکمل کرلوں گا، کیونکہ جس وقت وہ آئے تو نبی کریم ﷺ کچھ نماز پڑھا چکے تھے چناچہ وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ کھڑے ہوگئے اور جب نبی کریم ﷺ نے نماز مکمل کرلی تو انہوں نے بھی کھڑے ہو کر اپنی نماز مکمل کرلی، آپ ﷺ نے یہ دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ تم لوگوں کے لئے معاذ ؓ نے ایک طریقہ مقرر کردیا ہے اس لئے تم ایساہی کیا کرو یہ تین مرحلے ہوگئے۔ روزوں کے مراحل یہ ہیں رسول اکرم ﷺ جب مدینہ منورہ میں تشریف لائے تو اس وقت ہر مہینے تین روزے اور یوم عاشورہ کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا اس کے بعد رمضان المبارک کے روزے فرض ہوئے یہ آیت کریمہ نازل ہوگئی اے اہل ایمان! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔ سو جو چاہتا وہ روزے رکھ لیتا اور جو چاہتا مسکینوں کو کھانا کھلا دیتا اور یہ بھی کافی ہوجاتا، پھر اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت نازل فرما دی کہ رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ تم میں سے جس کو ماہ رمضان المبارک نصیب ہو وہ بہرحال روزہ رکھے اس کے بعد سوائے مریض اور مسافر کے رخصت ختم ہوگئی اور دوسرے کے لئے روزہ رکھنے کا حکم ہوا البتہ وہ عمر رسیدہ آدمی جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا اس کے حق میں کھانا کھلانے کی اجازت باقی رہی یہ دو مرحلے ہوئے، ابتداء اسلام میں سونے سے پہلے تک کھانے پینے اور عورتوں کے پاس جانے کی اجازت ہوتی تھی اور سونے کے بعد، دوسرے دن کے روزے کے روزے کھولنے کے وقت تک کھانا پیناجائز نہ ہوتا چناچہ ایک روز حضرت عمر فاروق ؓ نے اہلیہ سے ہمبستری کا ارادہ کیا تو آپ کی اہلیہ مطہرہ نے فرمایا کہ مجھے نیند آگئی تھی حضرت عمر ؓ کو یہ گمان ہوا کہ اہلیہ ہمبستری سے بچنے کے لئے کوئی بہانہ بنا رہی ہے بہرحال حضرت عمر ؓ نے اہلیہ سے صحبت کرلی اسی طرح ایک انصاری صحابی نے ایک مرتبہ افطار کے بعد کھانے پینے کا ارادہ کرلیا لوگوں نے کہا کہ ٹھہر جاؤ ذرا ہم تمہارے لئے کھانا گرم کردیں وہ انصاری صحابی سوگئے جب صبح ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ احل لکم لیلۃ الصیام الرفث (الایۃ البقرہ، ١٨٧) نازل فرما دی یعنی روزہ کی رات میں بیویوں سے جماع کرنا جائز ہے " اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ربیع الاول سے رمضان تک ١٩ ماہ میں ہر ماہ تین روزے رکھے۔
Top