مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21058
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ النَّزَّالِ يُحَدِّثُ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَلَمَّا رَأَيْتُهُ خَلِيًّا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ بَخٍ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ عَظِيمٍ وَهُوَ يَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَتَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى رَأْسِ الْأَمْرِ وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ أَمَّا رَأْسُ الْأَمْرِ فَالْإِسْلَامُ فَمَنْ أَسْلَمَ سَلِمَ وَأَمَّا عَمُودُهُ فَالصَّلَاةُ وَأَمَّا ذُرْوَةُ سَنَامِهِ فَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ وَقِيَامُ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ يُكَفِّرُ الْخَطَايَا وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَمْلَكِ ذَلِكَ لَكَ كُلِّهِ قَالَ فَأَقْبَلَ نَفَرٌ قَالَ فَخَشِيتُ أَنْ يَشْغَلُوا عَنِّي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ شُعْبَةُ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْلُكَ أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَمْلَكِ ذَلِكَ لَكَ كُلِّهِ قَالَ فَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ إِلَى لِسَانِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّا لَنُؤَاخَذُ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ قَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ قَالَ شُعْبَةُ قَالَ لِي الْحَكَمُ وَحَدَّثَنِي بِهِ مَيْمُونُ بْنُ أَبِي شَبِيبٍ و قَالَ الْحَكَمُ سَمِعْتُهُ مِنْهُ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
حضرت معاذ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ غزوہ تبوک سے واپس آرہے تھے دوران سفر ایک دن مجھے نبی کریم ﷺ کا قرب حاصل ہوگیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے بہت بڑی بات پوچھی البتہ جس کے لئے اللہ آسان کر دے اس کے لئے بہت آسان ہے نماز قائم کرو اور اللہ سے اس حال میں ملو کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہو۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیوں نہیں فرمایا اس دین و مذہب کی بنیاد اسلام ہے اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کے دروازے نہ بتادوں؟ روزہ ڈھال ہے، صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عن المضاجع۔۔۔۔۔ یعلمون " پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کا مجموعہ نہ بتادوں؟ اسی دوران سامنے سے کچھ لوگ آگئے مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں وہ نبی کریم ﷺ کو اپنی طرف متوجہ نہ کرلیں اس لئے میں نے نبی کریم ﷺ کو ان کی بات یاد دلائی تو نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا؟ نبی کریم ﷺ نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی؟
Top