مسند امام احمد - حضرت معاذ بن جبل (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 21012
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُبَاعِدُنِي مِنْ النَّارِ قَالَ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ الصَّوْمُ جُنَّةٌ وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ وَصَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ ثُمَّ قَرَأَ قَوْلَهُ تَعَالَى تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنْ الْمَضَاجِعِ حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ وَعَمُودِهِ وَذُرْوَةِ سَنَامِهِ فَقُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ رَأْسُ الْأَمْرِ وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِمِلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ فَقُلْتُ لَهُ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ فَقَالَ كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ فَقَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ عَلَى وُجُوهِهِمْ فِي النَّارِ أَوْ قَالَ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ
حضرت معاذ بن جبل ؓ کی مرویات
حضرت معاذ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھا دوران سفر ایک دن مجھے نبی کریم ﷺ کا قرب حاصل ہوگیا میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے دور کر دے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم نے بہت بڑی بات پوچھی البتہ جس کے لئے اللہ آسان کر دے اس کے لئے بہت آسان ہے، اللہ کی عبادت کرو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو، ماہ رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر فرمایا کیا میں تمہیں خیر کے دروازے نہ بتادوں؟ روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو بجھا دیتا ہے اور آدھی رات کو انسان کا نماز پڑھنا باب خیر میں سے ہے پھر نبی کریم ﷺ نے سورت سجدہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی " تتجافی جنوبہم عنی المضاجع حتی بلغ یعملون " پھر فرمایا کیا میں تمہیں دین کی بنیاد، اس کا ستون اور اس کے کوہان کی بلندی کے متعلق نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیوں نہیں فرمایا اس دین و مذہب کی بنیاد اسلام ہے اس کا ستون نماز ہے اور اس کے کوہان کی بلندی جہاد ہے پھر فرمایا کیا میں تمہیں ان چیزوں کا مجموعہ نہ بتادوں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے نبی! تو نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان پکڑ کر فرمایا اس کو روک کر رکھو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس پر بھی ہمارا مؤاخذہ کیا جائے گا؟ نبی کریم ﷺ نے (پیار سے ڈانٹتے ہوئے) فرمایا معاذ! تمہاری ماں تمہیں روئے لوگوں کو ان کے چہروں کے بل جہنم میں ان کی دوسروں کے متعلق کہی ہوئی باتوں کے علاوہ بھی کوئی چیز اوندھا گرائے گی؟
Top