مسند امام احمد - حضرت اشعث بن قیس کندی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20842
حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا مُجَالِدٌ عَنِ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ كِنْدَةَ فَقَالَ لِي هَلْ لَكَ مِنْ وَلَدٍ قُلْتُ غُلَامٌ وُلِدَ لِي فِي مَخْرَجِي إِلَيْكَ مِنْ ابْنَةِ جَدٍّ وَلَوَدِدْتُ أَنَّ مَكَانَهُ شَبِعَ الْقَوْمُ قَالَ لَا تَقُولَنَّ ذَلِكَ فَإِنَّ فِيهِمْ قُرَّةَ عَيْنٍ وَأَجْرًا إِذَا قُبِضُوا ثُمَّ وَلَئِنْ قُلْتَ ذَاكَ إِنَّهُمْ لَمَجْبَنَةٌ مَحْزَنَةٌ إِنَّهُمْ لَمَجْبَنَةٌ مَحْزَنَةٌ
حضرت اشعث بن قیس کندی ؓ کی مرویات
حضرت اشعث بن قیس ؓ سے مروی ہے کہ میں کندہ کے وفد کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم ﷺ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمہاری کوئی اولاد ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جب میں آپ کی طرف نکل رہا تھا تو بنت جمد سے میرے یہاں ایک بیٹا پیدا ہوا تھا میری تو خواہش تھی کہ اس کی بجائے لوگ ہی سیراب ہوجاتے تو بہت اچھا تھا نبی کریم ﷺ نے فرمایا ایسے مت کہو کیونکہ اولاد آنکھوں کی ٹھنڈگ ہوتی ہے اور گر فوت ہوجائے تو باعث اجر ہوتی ہے ہاں اگر کچھ کہنا ہی ہے تو یوں کہو کہ اولاد بزدلی کا اور غم کا سبب بن جاتی ہے (یہ جملہ دو مرتبہ فرمایا)
Top