مسند امام احمد - حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20681
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ إِنِّي قَاعِدٌ إِلَى جَنْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِذْ أُوحِيَ إِلَيْهِ قَالَ وَغَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ وَوَقَعَ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي حِينَ غَشِيَتْهُ السَّكِينَةُ قَالَ زَيْدٌ فَلَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا قَطُّ أَثْقَلَ مِنْ فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ اكْتُبْ يَا زَيْدُ فَأَخَذْتُ كَتِفًا فَقَالَ اكْتُبْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ الْآيَةَ كُلَّهَا إِلَى قَوْلِهِ أَجْرًا عَظِيمًا فَكَتَبْتُ ذَلِكَ فِي كَتِفٍ فَقَامَ حِينَ سَمِعَهَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى فَقَامَ حِينَ سَمِعَ فَضِيلَةَ الْمُجَاهِدِينَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَكَيْفَ بِمَنْ لَا يَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ مِمَّنْ هُوَ أَعْمَى وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ زَيْدٌ فَوَاللَّهِ مَا مَضَى كَلَامُهُ أَوْ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَضَى كَلَامَهُ غَشِيَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّكِينَةُ فَوَقَعَتْ فَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي فَوَجَدْتُ مِنْ ثِقَلِهَا كَمَا وَجَدْتُ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ اقْرَأْ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ قَالَ زَيْدٌ فَأَلْحَقْتُهَا فَوَاللَّهِ لَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُلْحَقِهَا عِنْدَ صَدْعٍ كَانَ فِي الْكَتِفِ حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ أَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
حضرت زید بن ثابت ؓ کی مرویات
حضرت زید بن ثابت ؓ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ ان پر وحی نازل ہونے لگی اور انہیں سکینہ نے ڈھانپ لیا اسی اثناء میں نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر گئی، بخدا! میں نے اس حالت میں نبی کریم ﷺ کی ران سے زیادہ بوجھل کوئی چیز نہیں پائی پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا زید! لکھو میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھو " لایستوی القاعدون۔۔۔۔۔۔ أجراعظیما " میں نے اسے لکھ لیا، یہ آیت اور مجاہدین کی فضیلت سن کر حضرت عبداللہ بن ام مکتوم ؓ جو نابینا تھے " کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ اس شخص کا کیا حکم ہے جو جہاد نہیں کرسکتا مثلاً نابینا وغیرہ؟ واللہ ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم ﷺ پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر آگئی اور پہلے کی طرح بوجھ محسوس ہوا پھر وہ کیفیت دور ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ وہ آیت پڑھو، چناچہ میں نے وہ پڑھ کر سنا دی نبی کریم ﷺ نے اس میں " غیر اولی الضرر " کا لفظ شامل کردیا جسے میں نے اس کے ساتھ ملا دیا اور وہ اب تک میری نگاہوں کے سامنے گویا موجود ہے۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top