مسند امام احمد - حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20622
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اكْتُبْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَجَاءَ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُحِبُّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَكِنْ بِي مِنْ الزَّمَانَةِ وَقَدْ تَرَى وَذَهَبَ بَصَرِي قَالَ زَيْدٌ فَثَقُلَتْ فَخِذُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي حَتَّى خَشِيتُ أَنْ تَرُضَّهَا فَقَالَ اكْتُبْ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَى عَلَيْهِ لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
حضرت زید بن ثابت ؓ کی مرویات
حضرت زید بن ثابت ؓ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے لئے وحی لکھا کرتا تھا (ایک دن میں نبی کریم ﷺ کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ وحی نازل ہونے لگی اور سکینہ چھانے لگا اس وقت نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر تھی، بخدا! میں نے اس سے زیادہ بھاری کوئی چیز محسوس نہیں کی پھر جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو) نبی کریم ﷺ نے (مجھ سے) فرمایا زید! لکھو (میں نے شانے کی ایک ہڈی پکڑی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا یہ آیت لکھو) مسلمانوں میں سے جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے، (میں نے اسے لکھ لیا) حضرت عبداللہ بن ام مکتوم ؓ نے یہ آیت سنی تو چلے آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ میں اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے کو پسند کرتا ہوں لیکن میرا اپاہج پن آپ کے سامنے ہے اور میری بینائی بھی چلی گئی ہے (یا رسول اللہ! ﷺ وہ آدمی جو جہاد میں شریک نہیں ہوسکتا مثلاً نابینا وغیرہ تو وہ کیا کرے؟ (بخدا! ابھی ان کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ نبی کریم، ﷺ پر دوبارہ سکینہ چھانے لگا اور نبی کریم ﷺ کی ران میری ران پر آگئی) اور اس کا بوجھ مجھ پر اتنا پڑا کہ مجھے اس کے ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا (حتٰی کہ یہ کیفیت ختم ہوگئی) اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا لکھو " مسلمانوں میں جہاد کے انتظار میں بیٹھنے والے لوگ " جو معذورومجبور نہ ہوں " اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ " گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top