مسند امام احمد - حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20612
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ مِنْ وَلَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ مَرْوَانَ نَحْوًا مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ فَقُلْنَا مَا بَعَثَ إِلَيْهِ السَّاعَةَ إِلَّا لِشَيْءٍ سَأَلَهُ عَنْهُ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ أَجَلْ سَأَلَنَا عَنْ أَشْيَاءَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مِنَّا حَدِيثًا فَحَفِظَهُ حَتَّى يُبَلِّغَهُ غَيْرَهُ فَإِنَّهُ رُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ لَيْسَ بِفَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثُ خِصَالٍ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ أَبَدًا إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَمُنَاصَحَةُ وُلَاةِ الْأَمْرِ وَلُزُومُ الْجَمَاعَةِ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ وَقَالَ مَنْ كَانَ هَمُّهُ الْآخِرَةَ جَمَعَ اللَّهُ شَمْلَهُ وَجَعَلَ غِنَاهُ فِي قَلْبِهِ وَأَتَتْهُ الدُّنْيَا وَهِيَ رَاغِمَةٌ وَمَنْ كَانَتْ نِيَّتُهُ الدُّنْيَا فَرَّقَ اللَّهُ عَلَيْهِ ضَيْعَتَهُ وَجَعَلَ فَقْرَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَلَمْ يَأْتِهِ مِنْ الدُّنْيَا إِلَّا مَا كُتِبَ لَهُ وَسَأَلَنَا عَنْ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى وَهِيَ الظُّهْرُ
حضرت زید بن ثابت ؓ کی مرویات
ابان بن عثمان (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت زید بن ثابت ؓ نصف النہار کے وقت مروان کے پاس سے نکلے ہم آپس میں کہنے لگے کہ مروان نے اس وقت اگر انہیں بلایا ہے تو یقینا کچھ پوچھنے کے لئے ہی بلایا ہوگا، چناچہ میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور ان سے یہی سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا ہاں! اس نے مجھ سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھا تھا جو میں نے نبی کریم ﷺ سے سنی ہیں، میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جو ہم سے کوئی حدیث سنے اسے یاد کرے اور آگے تک پہنچا دے کیونکہ بہت سے لوگ " جو فقہ کی بات اٹھائے ہوتے ہیں " خود فقیہ نہیں ہوتے، البتہ ایسے لوگوں تک بات پہنچا دیتے ہیں جو ان سے زیادہ فقیہہ اور سمجھدار ہوتے ہیں۔ اور فرمایا جس شخص کا غم ہی آخرت ہو اللہ اس کے متفرقات کو جمع کردیتا ہے اور اس کے دل کو غنی کردیتا ہے اور دنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر خود ہی آجاتی ہے اور جس شخص کا مقصد ہی دنیا ہو اللہ اس کے معاملات کو متقرق کردیتا ہے اس کی تنگدستی کو اس کی آنکھوں کے سامنے ظاہر کردیتا ہے اور دنیا پھر بھی اسے اتنی ہی ملتی ہے جتنی اس کے مقدر میں لکھی گئی ہوتی ہے۔ اور ہم نے نبی کریم ﷺ سے صلوٰۃ وسطیٰ کے متعلق سوال کیا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس سے مراد نماز ظہر ہے۔
Top