مسند امام احمد - حضرت زید بن ثابت (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20611
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ سَعِيدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ لَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقُلْتُ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ إِنَّهُ قَدْ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنْ هَذَا الْقَدَرِ فَحَدِّثْنِي بِشَيْءٍ لَعَلَّهُ يَذْهَبُ مِنْ قَلْبِي قَالَ لَوْ أَنَّ اللَّهَ عَذَّبَ أَهْلَ سَمَوَاتِهِ وَأَهْلَ أَرْضِهِ لَعَذَّبَهُمْ وَهُوَ غَيْرُ ظَالِمٍ لَهُمْ وَلَوْ رَحِمَهُمْ كَانَتْ رَحْمَتُهُ لَهُمْ خَيْرًا مِنْ أَعْمَالِهِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ جَبَلَ أُحُدٍ ذَهَبًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا قَبِلَهُ اللَّهُ مِنْكَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُخْطِئَكَ وَمَا أَخْطَأَكَ لَمْ يَكُنْ لِيُصِيبَكَ وَلَوْ مِتَّ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ لَدَخَلْتَ النَّارَ قَالَ فَأَتَيْتُ حُذَيْفَةَ فَقَالَ لِي مِثْلَ ذَلِكَ وَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ لِي مِثْلَ ذَلِكَ وَأَتَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت زید بن ثابت ؓ کی مرویات
ابن دیلمی (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابی بن کعب ؓ سے ملاقات کے لئے گیا اور عرض کیا کہ اے ابوالمنذر؟ میرے دل میں تقدیر کے متعلق کچھ وسوسے پیدار ہو رہے ہیں آپ مجھے کوئی ایسی حدیث سنائیے جس کی برکت سے میرے دل سے یہ وسوسے دور ہوجائیں انہوں نے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کردیں تو اللہ تعالیٰ پھر بھی ان پر ظلم کرنے والے نہیں ہوں گے اور اگر ان پر رحم کردیں تو یہ رحمت ان کے اعمال سے بڑھ کر ہوگی اور اگر تم اللہ کے راستہ میں احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کردو گے تو اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک تمہاری طرف سے قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر کامل ایمان نہ لے آؤ اور یہ یقین نہ کرلو کہ تمہیں جو چیز پیش آئی ہے وہ تم سے چوک نہیں سکتی تھی اور جو چیز تم سے چوک گئی ہے وہ تم پر آ نہیں سکتی تھی، اگر تمہاری موت اس کے علاوہ کسی اور عقیدے پر ہوئی تو تم جہنم میں داخل ہوگے۔ پھر میں حضرت حذیفہ ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہی جواب دیا۔ پھر میں حضرت ابن مسعود ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہ جواب دیا۔ پھر میں حضرت زید بن ثابت کے پاس آیا تو انہوں نے بھی مجھے یہ جواب دیا۔ اور نبی کریم ﷺ کے حوالے سے بیان کیا۔
Top