مسند امام احمد - حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20491
حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ قَالَا حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ قَالَ مُحَمَّدٌ عَنِ الْقَاسِمِ وَقَالَ يَزِيدُ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ عَوْفٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ رَجُلٍ قَالَ كُنَّا قَدْ حَمَلْنَا لِأَبِي ذَرٍّ شَيْئًا نُرِيدُ أَنْ نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ فَأَتَيْنَا الرَّبَذَةَ فَسَأَلْنَا عَنْهُ فَلَمْ نَجِدْهُ قِيلَ اسْتَأْذَنَ فِي الْحَجِّ فَأُذِنَ لَهُ فَأَتَيْنَاهُ بِالْبَلْدَةِ وَهِيَ مِنًى فَبَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ إِذْ قِيلَ لَهُ إِنَّ عُثْمَانَ صَلَّى أَرْبَعًا فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى أَبِي ذَرٍّ وَقَالَ قَوْلًا شَدِيدًا وَقَالَ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ثُمَّ قَامَ أَبُو ذَرٍّ فَصَلَّى أَرْبَعًا فَقِيلَ لَهُ عِبْتَ عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ شَيْئًا ثُمَّ صَنَعْتَ قَالَ الْخِلَافُ أَشَدُّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ كَائِنٌ بَعْدِي سُلْطَانٌ فَلَا تُذِلُّوهُ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُذِلَّهُ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ وَلَيْسَ بِمَقْبُولٍ مِنْهُ تَوْبَةٌ حَتَّى يَسُدَّ ثُلْمَتَهُ الَّتِي ثَلَمَ وَلَيْسَ بِفَاعِلٍ ثُمَّ يَعُودُ فَيَكُونُ فِيمَنْ يُعِزُّهُ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَغْلِبُونَا عَلَى ثَلَاثٍ أَنْ نَأْمُرَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَنْهَى عَنْ الْمُنْكَرِ وَنُعَلِّمَ النَّاسَ السُّنَنَ
حضرت ابوذرغفاری ؓ کی مرویات
ایک آدمی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے کچھ چیزیں اکٹھی کیں تاکہ حضرت ابوذر ؓ کو جا کر دے آئیں چناچہ ہم " ربذہ " میں پہنچے اور انہیں تلاش کرنے لگے لیکن وہ وہاں نہیں ملے کسی نے بتایا کہ انہوں نے حج پر جانے کی اجازت مانگی تھی جو انہیں مل گئی چناچہ ہم منٰی میں پہنچے ابھی ہم ان کے پاس بیٹھے ہوئے ہی تھے کہ کسی نے آکر انہیں بتایا کہ حضرت عثمان غنی ؓ نے منٰی میں چار رکعتیں پڑھائی ہیں حضرت ابوذر ؓ کی طبیعت پر اس کا بہت بوجھ ہوا اور انہوں نے کچھ تلخ باتیں کہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ہے انہوں نے دو رکعتیں پڑھی تھیں اور میں نے حضرت ابوبکر و عمر ؓ کے ساتھ بھی اسی طرح نماز پڑھی ہے۔ پھر حضرت ابوذر ؓ کھڑے ہوئے تو چار رکعتیں پڑھیں کسی نے ان سے کہا کہ آپ نے پہلے تو امیرالمؤمنین کے فعل کو معیوب قرار دیا پھر خود وہی کام کرنے لگے انہوں نے فرمایا اختلاف کرنا زیادہ شدید ہے نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ میرے بعد ایک بادشاہ آئے گا تم اسے ذلیل نہ کرنا جو شخص اسے ذلیل کرنا چاہئے گا تو گویا اس نے اسلام کی رسی اپنی گردن سے نکال دی اور اس کی توبہ بھی قبول نہیں ہوگی تاآنکہ وہ اس سوراخ کو بند کر دے جسے اس نے کھولا تھا لیکن وہ ایسا نہیں کرے گا پھر اگر وہ واپس آجاتا ہے تو وہ عزت کرنے والوں میں ہوگا نبی کریم ﷺ نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہم تین چیزوں سے مغلوب نہ رہیں امربالمعروف کرتے رہیں نہی عن المنکر کرتے رہیں اور لوگوں کو سنتوں کی تعلیم کرتے رہیں۔
Top