مسند امام احمد - حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20413
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْأَشْتَرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أُمِّ ذَرٍّ قَالَتْ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا ذَرٍّ الْوَفَاةُ قَالَتْ بَكَيْتُ فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ قَالَتْ وَمَا لِي لَا أَبْكِي وَأَنْتَ تَمُوتُ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ وَلَا يَدَ لِي بِدَفْنِكَ وَلَيْسَ عِنْدِي ثَوْبٌ يَسَعُكَ فَأُكَفِّنَكَ فِيهِ قَالَ فَلَا تَبْكِي وَأَبْشِرِي فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَمُوتُ بَيْنَ امْرَأَيْنِ مُسْلِمَيْنِ وَلَدَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ فَيَصْبِرَانِ أَوْ يَحْتَسِبَانِ فَيَرِدَانِ النَّارَ أَبَدًا وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيَمُوتَنَّ رَجُلٌ مِنْكُمْ بِفَلَاةٍ مِنْ الْأَرْضِ يَشْهَدُهُ عِصَابَةٌ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَلَيْسَ مِنْ أُولَئِكَ النَّفَرِ أَحَدٌ إِلَّا وَقَدْ مَاتَ فِي قَرْيَةٍ أَوْ جَمَاعَةٍ وَإِنِّي أَنَا الَّذِي أَمُوتُ بِفَلَاةٍ وَاللَّهِ مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ
حضرت ابوذرغفاری ؓ کی مرویات
حضرت ام ذر ؓ سے مروی ہے کہ جب حضرت ابوذر ؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو میں رونے لگی انہوں نے پوچھا کہ کیوں روتی ہو؟ میں نے کہا روؤں کیوں نہ؟ جبکہ آپ ایک جنگل میں اس طرح جان دے رہے ہیں کہ میرے پاس آپ کو دفن کرنے کا بھی کوئی سبب نہیں ہے اور نہ ہی اتنا کپڑا ہے جس میں آپ کو کفن دے سکوں، انہوں نے فرمایا تم مت رو اور خوشخبری سنو کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو آدمی دو یا تین مسلمان بچوں کے درمیان فوت ہوتا ہے اور وہ ثواب کی نیت سے اپنے بچوں کی وفات پر صبر کرتا ہے تو وہ جہنم کی آگ کبھی نہیں دیکھے گا۔ اور میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ بھی فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی ضرور کسی جنگل میں فوت ہوگا جس کے پاس مؤمنین کی ایک جماعت حاضر ہوگی اب ان لوگوں میں سے تو ہر ایک کا انتقال کسی نہ کسی شہر یا جماعت میں ہوا ہے اور میں ہی وہ آدمی ہوں جو جنگل میں فوت ہو رہا ہے واللہ نہ میں جھوٹ بول رہا ہوں اور نہ مجھ سے جھوٹ بولا گیا ہے۔
Top