مسند امام احمد - وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20323
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصَدِّقًا عَلَى بَلِيٍّ وَعُذْرَةَ وَجَمِيعِ بَنِي سَعْدٍ وَهُذَيْمِ بْنِ قُضَاعَةَ قَالَ أَبِي وَقَالَ يَعْقُوبُ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ مِنْ قُضَاعَةَ قَالَ فَصَدَّقْتُهُمْ حَتَّى مَرَرْتُ بِآخِرِ رَجُلٍ مِنْهُمْ وَكَانَ مَنْزِلُهُ وَبَلَدُهُ مِنْ أَقْرَبِ مَنَازِلِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ قَالَ فَلَمَّا جَمَعَ إِلَيَّ مَالَهُ لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ فِيهَا إِلَّا ابْنَةَ مَخَاضٍ يَعْنِي فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّهَا صَدَقَتُهُ قَالَ فَقَالَ ذَاكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَايْمُ اللَّهِ مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَسُولٌ لَهُ قَطُّ قَبْلَكَ وَمَا كُنْتُ لِأُقْرِضَ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى مِنْ مَالِي مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَلَكِنْ هَذِهِ نَاقَةٌ فَتِيَّةٌ سَمِينَةٌ فَخُذْهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ مَا أَنَا بِآخِذٍ مَا لَمْ أُومَرْ بِهِ فَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْكَ قَرِيبٌ فَإِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَأْتِيَهُ فَتَعْرِضَ عَلَيْهِ مَا عَرَضْتَ عَلَيَّ فَافْعَلْ فَإِنْ قَبِلَهُ مِنْكَ قَبِلَهُ وَإِنْ رَدَّهُ عَلَيْكَ رَدَّهُ قَالَ فَإِنِّي فَاعِلٌ قَالَ فَخَرَجَ مَعِي وَخَرَجَ بِالنَّاقَةِ الَّتِي عَرَضَ عَلَيَّ حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ لَهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَتَانِي رَسُولُكَ لِيَأْخُذَ مِنِّي صَدَقَةَ مَالِي وَايْمُ اللَّهِ مَا قَامَ فِي مَالِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَسُولٌ لَهُ قَطُّ قَبْلَهُ فَجَمَعْتُ لَهُ مَالِي فَزَعَمَ أَنَّ عَلَيَّ فِيهِ ابْنَةَ مَخَاضٍ وَذَلِكَ مَا لَا لَبَنَ فِيهِ وَلَا ظَهْرَ وَقَدْ عَرَضْتُ عَلَيْهِ نَاقَةً فَتِيَّةً سَمِينَةً لِيَأْخُذَهَا فَأَبَى عَلَيَّ ذَلِكَ وَقَالَ هَا هِيَ هَذِهِ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ خُذْهَا قَالَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ الَّذِي عَلَيْكَ فَإِنْ تَطَوَّعْتَ بِخَيْرٍ قَبِلْنَاهُ مِنْكَ وَآجَرَكَ اللَّهُ فِيهِ قَالَ فَهَا هِيَ ذِهْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ جِئْتُكَ بِهَا فَخُذْهَا قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْضِهَا وَدَعَا لَهُ فِي مَالِهِ بِالْبَرَكَةِ حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَهُ مُصَدِّقًا فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ أُبَيٍّ وَزَادَ فِيهِ قَالَ عُمَارَةُ وَقَدْ وُلِّيتُ صَدَقَاتِهِمْ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ فَأَخَذْتُ مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ ثَلَاثِينَ حِقَّةً لِأَلْفٍ وَخَمْسِ مِائَةِ بَعِيرٍ عَلَيْهِ
وہ روایات جو دیگرمشائخ نے ان سے نقل کی ہیں۔
حضرت ابی بن کعب ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے مجھے بلی، عذرہ اور تمام بنو سعد بن ہذیم کی طرف زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا میں نے ان سے زکوٰۃ وصول کی اور سب سے آخری آدمی کے پاس آگیا اس کا گھر اور علاقہ مدینہ منورہ میں نبی کریم ﷺ کے گھر سے دوسروں کی نسبت سب سے زیادہ قریب تھا جب اس نے اپنا سارا مال میرے سامنے پیش کیا تو اس کی زکوٰۃ صرف ایک بنت مخاض بنتی تھی میں نے اسے بتادیا کہ اس کی زکوٰۃ اتنی بنتی ہے اس نے کہا کہ اس اونٹنی میں تو دودھ ہے اور نہ ہی یہ سواری کے قابل ہے بخدا! اس سے پہلے نبی کریم ﷺ یا ان کا کوئی قاصد کبھی میرے مال میں آکر کھڑا نہیں ہوا اب میں اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کو ایسا جانور قرض نہیں دے سکتا جس میں دودھ ہو اور نہ ہی وہ سواری کے قابل ہو البتہ یہ جوان اور صحت مند اونٹنی موجود ہے اسے لے لو میں نے کہا کہ میں تو ایسی چیز نہیں لے سکتا جس کی مجھے اجازت نہ ہو البتہ نبی کریم ﷺ تمہارے قریب ہی ہیں اگر تم چاہو تو ان کے پاس چل کر وہی پیش کش کردو جو تم نے میرے سامنے رکھی ہے اگر انہوں نے قبول کرلیا تو بہت اچھا ورنہ وہ تمہیں واپس کردیں گے اس نے کہا کہ میں ایسا ہی کروں گا۔ چنانچہ وہ میرے ساتھ نکل پڑا اور اپنے ساتھ وہ اونٹنی بھی لے لی جو اس نے مجھے پیش کی تھی یہاں تک کہ ہم لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوگئے اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! میرے پاس آپ کا قاصد میرے مال کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے آیا اللہ کی قسم اس سے پہلے نبی کریم ﷺ یا ان کا کوئی قاصد کبھی میرے مال میں آکر کھڑا نہیں ہوا سو میں نے اپنا سارا مال اکٹھا کیا قاصد کا خیال یہ تھا کہ اس مال میں مجھ پر ایک بنت مخاض واجب ہوتی ہے لیکن وہ اونٹنی ایسی تھی کہ جس میں دودھ تھا اور نہ ہی وہ سواری کے قابل تھی اس لئے میں نے اس کے سامنے ایک جوان اور صحت مند اونٹنی پیش کی لیکن انہوں نے لینے سے انکار کردیا اب یا رسول اللہ! ﷺ یہ سب آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا ہوں آپ اسے قبول فرما لیجئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم پر زکوٰۃ تو اتنی ہی بنتی تھی البتہ اگر تم خود سے نیکی کرنا چاہتے ہو تو ہم قبول کرلیتے ہیں اللہ تمہیں اس کا اجر دے گا اس نے وہ اونٹنی پیش کی اور نبی کریم ﷺ نے اسے لے لینے کا حکم دیا اور اس کے مال میں برکت کی دعاء فرمائی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top