مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20310
قَالَ عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ سَالِمٍ أَبُو سَعِيدٍ الشَّاشِيُّ فِي سَنَةِ ثَلَاثِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي الرَّقِّيَّ أَبُو وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ وَكَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا وَكَانَ يَخْطُبُ إِلَى جَنْبِ ذَلِكَ الْجِذْعِ فَقَالَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّى تَرَى النَّاسَ أَوْ قَالَ حَتَّى يَرَاكَ النَّاسُ وَحَتَّى يَسْمَعَ النَّاسُ خُطْبَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَصَنَعُوا لَهُ ثَلَاثَ دَرَجَاتٍ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا كَانَ يَقُومُ فَصَغَى الْجِذْعُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ اسْكُنْ ثُمَّ قَالَ لِأَصْحَابِهِ هَذَا الْجِذْعُ حَنَّ إِلَيَّ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْكُنْ إِنْ تَشَأْ غَرَسْتُكَ فِي الْجَنَّةِ فَتَأْكُلُ مِنْكَ الصَّالِحُونَ وَإِنْ تَشَأْ أُعِيدُكَ كَمَا كُنْتَ رَطْبًا فَاخْتَارَ الْآخِرَةَ عَلَى الدُّنْيَا فَلَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دُفِعَ إِلَى أُبَيٍّ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدَهُ حَتَّى أَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ
وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔
حضرت ابی بن کعب ؓ سے مروی ہے کہ جس وقت مسجد نبوی کی چھت انگوروں کی بیل سے بنی ہوئی تھی نبی کریم ﷺ ایک تنے کے قریب نماز پڑھتے تھے اور اسی تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرماتے تھے ایک دن ایک صحابی ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا آپ اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے کوئی ایسی چیز بنادیں جس پر آپ جمعے کے دن کھڑے ہو سکیں تاکہ لوگ آپ کو دیکھ سکیں اور آپ کے خطبے کی آواز بھی ان تک پہنچ جایا کرے؟ نبی کریم ﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔ چناچہ انہوں نے ایک منبر تین سیڑھیوں پر مشتمل بنا دیاجب منبر بن کر تیار ہوگیا اور اس جگہ پر لا کر اسے رکھ دیا گیا جہاں نبی کریم ﷺ نے اسے رکھوایا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف آوری کے ارادے سے اس تنے کے آگے سے گذرے تو وہ تنا اتنا رویا کہ چٹخ گیا اور اندر سے پھٹ گیا یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ واپس آئے اور اس پر اپنا ہاتھ پھیرا یہاں تک کہ وہ پرسکون ہوگیا اور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لے آئے البتہ نبی کریم ﷺ جب نماز پڑھتے تھے تو اس کے قریب ہی پڑھتے تھے اور جب مسجد کو شہید کر کے اس کی عمارت میں تبدیلیاں کی گئیں تو اس تنے کو حضرت ابی بن کعب اپنے ساتھ لے گئے اور وہ ان کے پاس ہی رہا یہاں تک کہ وہ پرانا ہوگیا اور اسے دیمک لگ گئی جس سے وہ بھرا بھرا ہوگیا۔
Top