مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20301
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ صُفُوفًا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ إِذْ رَأَيْنَاهُ يَتَنَاوَلُ شَيْئًا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ لِيَأْخُذَهُ ثُمَّ تَنَاوَلَهُ لِيَأْخُذَهُ ثُمَّ حِيلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ ثُمَّ تَأَخَّرَ وَتَأَخَّرْنَا ثُمَّ تَأَخَّرَ الثَّانِيَةَ وَتَأَخَّرْنَا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَأَيْنَاكَ الْيَوْمَ تَصْنَعُ فِي صَلَاتِكَ شَيْئًا لَمْ تَكُنْ تَصْنَعُهُ قَالَ إِنَّهُ عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ بِمَا فِيهَا مِنْ الزَّهْرَةِ فَتَنَاوَلْتُ قِطْفًا مِنْ عِنَبِهَا لِآتِيَكُمْ بِهِ وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلَ مِنْهُ مَنْ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَا يَتَنَقَّصُونَهُ فَحِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ فَلَمَّا وَجَدْتُ حَرَّ شُعَاعِهَا تَأَخَّرْتُ وَأَكْثَرُ مَنْ رَأَيْتُ فِيهَا النِّسَاءُ اللَّاتِي إِنْ اؤْتُمِنَّ أَفْشَيْنَ وَإِنْ سَأَلْنَ أَحْفَيْنَ قَالَ أَبِي قَالَ زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَلْحَفْنَ وَإِنْ أُعْطِينَ لَمْ يَشْكُرْنَ وَرَأَيْتُ فِيهَا لُحَيَّ بْنَ عَمْرٍو يَجُرُّ قُصْبَهُ وَأَشْبَهُ مَنْ رَأَيْتُ بِهِ مَعْبَدُ بْنُ أَكْثَمَ قَالَ مَعْبَدٌ أَيْ رَسُولَ اللَّهِ يُخْشَى عَلَيَّ مِنْ شَبَهِهِ فَإِنَّهُ وَالِدٌ قَالَ لَا أَنْتَ مُؤْمِنٌ وَهُوَ كَافِرٌ وَهُوَ أَوَّلُ مَنْ جَمَعَ الْعَرَبَ عَلَى الْأَصْنَامِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيٍّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
وہ حدیثیں جو طفیل بن ابی نے اپنے والد سے نقل کی ہیں۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ ہم لوگ نماز ظہر یا عصر میں صف بستہ کھڑے ہوئے تھے تو ایسا محسوس ہوا کہ نبی کریم ﷺ کسی چیز کو پکڑ رہے ہیں پھر وہ پیچھے ہٹنے لگے تو لوگ بھی پیچھے ہوگئے نماز سے فارغ ہو کر حضرت ابی بن کعب ؓ نے عرض کیا کہ آج تو آپ نے ایسے کیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی نہیں کیا؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے سامنے جنت کو اپنی تمام تر رونقوں کے ساتھ پیش کیا گیا میں نے انگوروں کا ایک گچھا توڑنا چاہا تاکہ تمہیں دے دوں لیکن پھر کوئی چیز درمیان میں حائل ہوگئی اگر وہ میں تمہارے پاس لے آتا اور سارے آسمان و زمین والے اسے کھاتے تب بھی اس میں کوئی کمی نہ ہوتی، پھر میرے سامنے جہنم کو پیش کیا گیا جب میں نے اس کی بھڑک کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹ گیا اور میں نے اس میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے جنہیں اگر کوئی راز بتایا جائے تو اسے افشاء کردیتی ہیں کچھ مانگا جائے تو بخل سے کام لیتی ہیں خود کسی سے مانگیں تو انتہائی اصرار کرتی ہیں (مل جائے تو شکر نہیں کرتیں) میں نے وہاں لحی بن عمرو کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی انتڑیاں کھینچ رہا تھا اور میں نے اس کے سب سے زیادہ مشابہہ معبد بن اکثم کعبی کو دیکھا ہے اس پر معبد کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ اس کی مشابہت سے مجھے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ تو نہیں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا نہیں تم مسلمان ہو اور وہ کافر تھا اور وہ پہلا شخص تھا جس نے اہل عرب کو بت پرستی پر جمع کیا تھا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی حضرت ابی ؓ سے بھی مروی ہے۔
Top