مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 20246
حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قَالَ كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَقَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ فَدَخَلَ رَجُلٌ آخَرُ فَصَلَّى فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَلَمَّا قَضَيْنَا الصَّلَاةَ دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ فَدَخَلَ هَذَا فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَءُوا فَقَرَءُوا فَقَالَ قَدْ أَحْسَنْتُمْ فَسَقَطَ فِي نَفْسِي مِنْ التَّكْذِيبِ وَلَا إِذْ كُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ غَشِيَنِي ضَرَبَ صَدْرِي قَالَ فَفِضْتُ عَرَقًا وَكَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَرَقًا فَقَالَ لِي أُبَيٌّ إِنَّ رَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ لِي اقْرَأْ عَلَى حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ أَنْ اقْرَأْ عَلَى حَرْفَيْنِ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ عَلَيَّ أَنْ اقْرَأْ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَلَكَ بِكُلِّ رَدَّةٍ رَدَدْتَهَا سُؤْلَكَ أُعْطِيكَهَا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ فِيهِ الْخَلْقُ حَتَّى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام
وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی ؓ نے ان سے نقل کی ہیں۔
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی ؓ سے بحوالہ ابی بن کعب ؓ مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں تھا ایک آدمی آیا اور اس طرح قرآن پڑھنے لگا جسے میں نہیں جانتا تھا پھر دوسرا آدمی آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں پڑھا ہم اکٹھے ہو کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ آدمی مسجد میں آیا اور اس طرح قرآن پڑھا جس پر مجھے تعجب ہوا پھر یہ دوسرا آیا اور اس نے بھی مختلف انداز میں اسے پڑھا نبی کریم ﷺ نے ان دونوں سے پڑھنے کے لئے فرمایا چناچہ ان دونوں نے تلاوت کی اور نبی کریم ﷺ نے ان کی تصویب فرمائی اس دن اسلام کے حوالے سے جو وسوسے میرے ذہن میں آئے کبھی ایسے وسوسے نہیں آئے نبی کریم ﷺ نے یہ دیکھ کر میرے سینے پر اپنا ہاتھ مارا جس سے وہ تمام وساوس دور ہوگئے اور میں پانی پانی ہوگیا اور یوں محسوس ہوا کہ میں اللہ تعالیٰ کو اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرے پاس جبرائیل اور میکائیل (علیہم السلام) آئے تھے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا کہ قرآن کریم کو ایک حرف پر پڑھئے میں نے اپنے رب کے پاس پیغام بھیجا کہ میری امت پر آسانی فرما اس طرح ہوتے ہوتے سات حروف تک بات آگئی اور اللہ نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ اسے سات حروف پر پڑھئے اور ہر مرتبہ کے عوض آپ مجھ سے ایک درخواست کریں میں اسے قبول کرلوں گا چناچہ میں نے دو مرتبہ تو اپنی امت کی بخشش کی دعاء کرلی اور تیسری چیز کو اس دن کے لئے رکھ دیا جب ساری مخلوق حتٰی کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی میرے پاس آئیں گے۔
Top